اسلام آباد: قومی اسمبلی اجلاس میں شور شرابا کرنے پر ڈپٹی اسپیکر نے پیپلز پارٹی کے آغا رفیع اللہ کو ایوان سے باہر بھیجنے کی ہدایت کر دی۔
اے آر وائی نیوز کے مطابق آج قومی اسمبلی اجلاس میں آغا رفیع اللہ نے وقفہ سوالات پر بات کرنے کی خواہش کا اظہار کیا، تاہم اس معاملے پر انھوں نے شور شرابا شروع کر دیا، جس پر ڈپٹی اسپیکر قاسم سوری نے اسمبلی کے سارجنٹ کو آغا رفیع اللہ کو ایوان سے باہر لے جانے کی ہدایت کر دی۔
آغا رفیع اللہ نے بات کا موقع نہ ملنے پر ایوان میں احتجاج شروع کر دیا اور بدتمیزی کے ساتھ ڈپٹی اسپیکر کو مخاطب کرتے رہے، اپوزیشن اراکین نے ڈائس کا بھی گھیراؤ کیا، قاسم سوری نے کہا آپ بہت زیادہ بدتمیزی کر رہے ہیں، آپ نکلیں یہاں سے، آپ ایوان میں نہیں بیٹھ سکتے۔
ڈپٹی اسپیکر نے حکم دیا کہ ان کویہاں سے پورا دن نکالا جائے، میں بہ طور اسپیکر کہہ رہا ہوں آپ باہر جائیں۔ قاسم سوری نے سارجنٹ کو ہدایت کی کہ ان کو باہر لے کر جائیں، یہ کارروائی میں داخل اندازی کر رہے ہیں۔ انھوں نے آغا رفیع کو مخاطب کر کے کہا آپ ذاتیات پر آ گئے ہیں، اب آپ اس پورے سیشن میں نہیں بیٹھ سکتے۔
اس دوران قومی اسمبلی کے اجلاس میں شور شرابا ہوتا رہا، نعرے بھی لگائے گئے، پیپلز پارٹی کے رہنما راجہ پرویز اشرف نے استدعا کی کہ میں مؤدبانہ گزارش کروں گا جو کچھ ہوا ہے اس پر افسوس ہے، میں معافی مانگتا ہوں آپ رولنگ واپس لیں۔
ڈپٹی اسپیکر نے کہا آغا رفیع اللہ کوایک بار باہر لے کر جائیں پھر بے شک واپس لے آئیں، وہ ایک بار باہر جائیں اور دوبارہ آ کر معافی مانگیں، ایسے ان کو نہیں چھوڑوں گا۔
اس پر آغا رفیع نے ایک بار پھر بدتمیزی کی اور کہا کوئی مجھے باہر نکال کر تو دکھائے۔ ڈپٹی اسپیکر کی رولنگ کے باوجود آغا رفیع بدستور اپنی نشست پر موجود رہے، واضح رہے کہ ماضی میں بھی آغا رفیع اسمبلی میں شور شرابا اور اراکین سے بدتمیزی کرتے رہے ہیں۔ ماضی میں آغا رفیع کی عمر ایوب، مراد سعید سمیت دیگر اراکین سے تلخ کلامی ہو چکی ہے۔
بعد ازاں علی محمد خان نے کہا کہ حکومتی بینچوں سے درخواست ہے آغا رفیع چیئر کا احترام کریں، قانون کے مطابق ڈپٹی اسپیکر کی رولنگ پر عمل کرنا ضروری ہے، یہ ایک بار ایوان سے باہر چلے جائیں تورولنگ پر عمل ہو جائے گا، کوئی رولز کی خلاف ورزی کرے تو متعلقہ رکن کو معطل کیا جا سکتا ہے، آغا رفیع سے درخواست ہے باہر جا کر واپس آئیں اور پھر بات کر لیں۔
اس سے قبل گندم بحران پر اپوزیشن جماعتوں نے ایک بار پھر قومی اسمبلی اجلاس سے واک آؤٹ کر لیا تھا۔