تازہ ترین

پاکستان نے انسانی حقوق سے متعلق امریکا کی رپورٹ مسترد کردی

اسلام آباد: پاکستان نے امریکی محکمہ خارجہ کی انسانی...

وزیراعظم کی راناثنااللہ اور سعد رفیق کو بڑی پیشکش

اسلام آباد: وزیراعظم شہباز شریف اور اسحاق ڈار نے...

چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے پروٹوکول واپس کر دیا

چیف جسٹس آف پاکستان قاضی فائز عیسیٰ نے چیف...

کاروباری شخصیت کی وزیراعظم کو بانی پی ٹی آئی سے ہاتھ ملانے کی تجویز

کراچی: وزیراعظم شہباز شریف کو کاروباری شخصیت عارف حبیب...

پی پی اور ایم کیو ایم میں ڈیڈ لاک برقرار، اجلاس بے نتیجہ ختم

کراچی : متحدہ قومی موومنٹ پاکستان اور پیپلز پارٹی کے درمیان ہونے والا اجلاس بے نتیجہ رہا ، دونوں جماعتوں کے درمیان ڈیڈ لاک تاحال برقرار ہے۔

اس حوالے سے ذرائع کا کہنا ہے کہ بلاول ہاؤس میں ہونے والا ایم کیو ایم کے تحفظات سے متعلق اجلاس بے نتیجہ ختم ہوگیا، ایم کیو ایم نے بلدیاتی الیکشن نئی حلقہ بندیوں سے مشروط کردیے۔

ذرائع کے مطابق ایم کیو ایم رہنماؤں کا مؤقف ہے کہ ہمیں بلدیاتی حلقہ بندیوں پرشدید تحفظات ہیں، نئی حلقہ بندیوں کے بغیرالیکشن ہوئے تو ہم آئندہ کے لائحہ عمل کا فیصلہ کریں گے۔

ذرائع کا مزید کہنا ہے کہ ایم کیو ایم کا وفد بلاول ہاؤس سے روانہ ہوکر گورنر ہاؤس پہنچ گیا، گورنر ہاؤس میں ایم کیو ایم وفد اور گورنر کی اہم ملاقات ہوگی، ملاقات میں آج ہونے والی مشاورت پر گفتگو ہوگی۔

ذرائع کا مزید کہنا ہے کہ ایم کیو ایم اور پیپلز پارٹی کے درمیان ایک سے دو روز میں ایک اور مشاورتی اجلاس ہونے کا قوی امکان ہے۔

قبل ازیں لدیاتی انتخابات میں حلقہ بندیوں سے متعلق تحفظات پر بلاول ہاؤس میں ہونے والے اجلاس میں پیپلز پارٹی کی جانب سے سابق صدر آصف زرداری، وزیر اعلیٰ سندھ مراد علی شاہ موجود تھے۔

جبکہ ایم کیو ایم پاکستان کی جانب سے گورنر سندھ کامران ٹیسوری، کنوینئر خالد مقبول صدیقی، وسیم اختر وفاقی وزراء اور ایم کیو ایم پاکستان کے دیگر رہنماؤں نے شرکت کی۔

مزید پڑھیں : بلدیاتی انتخابات ترامیم، ایم کیو ایم کا پیپلز پارٹی سے دوٹوک بحث کا فیصلہ

اجلاس کے دوران ایم کیو ایم پاکستان نے کراچی کی 73 یوسیز کی حلقہ بندیاں تبدیل کرنے کا مطالبہ کیا۔ پیپلزپارٹی کی قانونی ٹیم کا کہنا تھا کہ نئی حلقہ بندیوں کیلئے کم از کم 4 ماہ درکار ہیں۔

ذرائع کے مطابق سندھ حکومت نے کہا کہ صرف کراچی میں حلقہ بندیوں کی تبدیلی سے عدالتی مقدمات کا سامنا کرنا پڑسکتا ہے۔

یاد رہے کہ ایم کیو ایم پاکستان کی قیادت نے اجلاس سے قبل یہ اشارہ دیا تھا کہ اگر تحفظات دور نہ کیے گئے تو وفاقی حکومت سے علیحدگی بھی اختیار کی جاسکتی ہے جس کے بعد ن لیگ حرکت میں آگئی تھی۔

Comments

- Advertisement -