اسلام آباد: لال مسجد کے خطیب مولانا عبدالعزیز کی کھلے عام نقل و حمل اور بیان بازی پر سینٹ میں اس وقت گرماگرمی ہوگئی جب پیپلزپارٹی کے سینیٹر فرحت اللہ بابر نے ان کے خلاف درج ایف آئی آر سینٹ میں دکھائی۔
فرحت اللہ بابر نے چند روز قبل وفاقی وزیرداخلہ چوہدری نثار کی جانب سے دیے گئے بیان کو تنقید کا نشانہ بنایا جس میں انہوں نے کہا تھا کہ ’’ مولاناعبدالعزیز کے خلاف کوئی مقدمہ درج نہیں لہذا انہیں گرفتارنہیں کیا جاسکتا اور اگر کسی پارلیمنٹیرین کے پاس ایف آئی آر ہے تو سامنے لائے‘‘۔
اس موقع پرمتحدہ قومی موومنٹ کے ارکان بھی مولانا عبدالعزیز کی تاحال عدم گرفتاری پرایوان سے واک آؤٹ کرگئے۔
فرحت اللہ بابرکے مطابق مولانا عبدالعزیز کے خلاف سول سوسائٹی نے گزشتہ سال اسلام آباد کے آب پارہ مقدمہ درج کرایا تھا
ایف آئی آر میں موقف اختیار کیا گیا تھا کہ مولانا عبدالعزیز اور ان کے چار مسلح گارڈز نے لال مسجد کے باہر پرامن مظاہرہ کرنے والے افراد کو دھمکیاں دیں ہیں اور ان کی جانوں کو خطرات لاحق ہیں۔