تازہ ترین

وزیراعظم شہباز شریف کی مزار قائد پر حاضری

وزیراعظم شہباز شریف ایک روزہ دورے پر کراچی پہنچ...

ایران کے صدر ڈاکٹر ابراہیم رئیسی دورہ پاکستان مکمل کرکے واپس روانہ

کراچی: ایران کے صدر ڈاکٹر ابراہیم رئیسی دورہ پاکستان...

پاک ایران تجارتی معاہدے پر امریکا کا اہم بیان آگیا

واشنگٹن : نائب ترجمان امریکی محکمہ خارجہ کا کہنا...

کے4 منصوبے سے بھی ترستے کراچی کو پانی نہیں مل سکے گا

پانی کو ترستے کراچی کے شہریوں کو کے4 منصوبے...

ایرانی صدر ابراہیم رئیسی کی کراچی آمد، مزار قائد پر حاضری

کراچی: پاکستان کے تین روزہ سرکاری دورے پر موجود...

اسلامی نظریاتی کونسل میں تقرریوں کی منظوری

اسلام آباد: صدر مملکت عارف علوی نے اسلامی نظریاتی کونسل میں تقرریوں کی منظوری دے دی ہے۔

تفصیلات کے مطابق صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی کی جانب سے اسلامی نظریاتی کونسل کے چیئرمین اور ممبران کی تعیناتی کی منظوری دے دی گئی ہے، صدر مملکت نےآئین کے آرٹیکل 228 کے تحت تقرریاں کیں اور کونسل کی بارہ خالی نشستوں پر تقرری کی منظوری دی۔

ڈاکٹر قبلہ ایاز کو ایک بار پھر بطور چیئرمین اسلامی نظریاتی کونسل تعینات کیا گیا ہے، جبکہ ڈاکٹرعمیر محمود ،پیرابوالحسن محمد شاہ آف بھیرہ شریف کو بطور رکن اسلامی نظریاتی کونسل تعینات کیا گیا ہے، اس کے علاوہ محمد حسن حسیب الرحمان، دارالعلوم حقانیہ،اکوڑہ خٹک کے مولاناحمیدالحق حقانی بھی ممبر تعینات کئے گئے ہیں۔

علامہ محمد حسین اکبر، سید ضیااللہ شاہ بخاری اور پیرزادہ جنید امین کی بطور ممبر منظوری دی گئی ہے، وزیراعظم کے معاون خصوصی برائے مذہبی امور علامہ طاہر اشرفی، مفتی محمد زبیر، سید محمدحبیب عرفانی،مولانا نسیم علی شاہ بھی اسلامی نظریاتی کونسل کے ممبر تعینات کئے گئے ہیں۔

اسلامی نظریاتی کونسل کیا ہے؟

اسلامی نظریاتی کونسل پاکستان کا آئینی ادارہ ہے، 1973ء کے آئین میں جب شق نمبر 227 شامل کی گئی جس کے مطابق پاکستان میں کوئی بھی قانون قرآن وسنت کے مخالف نہیں بنایا جائے گا تو عملاً اس کا باقاعدہ نظام وضع کرنے کی غرض سے اسی آئین میں دفعہ نمبر 228، 229 اور 230 میں اسلامی نظریاتی کونسل کے نام سے 20 اراکین پر مشتمل ایک آئینی ادارہ بھی تشکیل دیا گیا جس کا مقصد صدر، گورنر یا اسمبلی کی اکثریت کی طرف سے بھیجے جانے والے معاملے کی اسلامی حیثیت کا جائزہ لے کر 15 دنوں کے اندر اندر انہیں اپنی رپورٹ پیش کرنا تھا۔

شق نمبر 228 میں یہ قرار دیا گیا کہ اس کے اراکین میں جہاں تمام فقہی مکاتب ِفکر کی مساوی نمائندگی ضروری ہوگی وہاں اس کے کم از کم چار ارکان ایسے ہوں گے جنہوں نے اسلامی تعلیم وتحقیق میں کم وبیش 15 برس لگائے ہو اور انہیں جمہورِ پاکستان کا اعتماد حاصل ہو۔

 

Comments

- Advertisement -