منگل, فروری 11, 2025
اشتہار

ڈھائی صدی سے رائج ’’پینی‘‘ امریکا پر کیسے بوجھ بن گئی؟ صدر ٹرمپ کا نیا حکم جاری

اشتہار

حیرت انگیز

صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے پینی (ایک سینٹ کا سکا) کو امریکی خزانے پر بوجھ قرار دیتے ہوئے محکمہ خزانہ کو نئے احکامات جاری کر دیے ہیں۔

ارب پتی امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے جب سے دوسری مدت کے لیے صدر کا عہدہ سنبھالا ہے، تب سے ان کے کیے گئے فیصلے تنقید کی زد میں آ رہے ہیں۔

اب صدر ٹرمپ نے تقریباً ڈھائی صدی سے امریکی معیشت میں استعمال ہونے والی پینی (ایک سینٹ کا سکہ) کو امریکی خزانے پر بوجھ قرار دیتے ہوئے محکمہ خزانہ کو یہ نئے سکے بنانے اور جاری کرنے سے روک دیا ہے، تاہم پرانے سکے مارکیٹ میں موجود رہیں گے۔

اس حوالے سے سوشل میڈیا سائٹ ’‘ ٹروتھ سوشل’’ پر ٹرمپ نے نے پوسٹ میں کہا ہے کہ ’’طویل عرصے سے امریکا ایک سینٹ کا سکہ بنانے میں دو سینٹ سے زائد کی لاگت آ رہی ہے، اس لیے یہ سکا امریکی خزانے پر بوجھ ہی ہے۔‘‘

امریکی صدر نے اپنی پوسٹ میں مزید بتایا کہ انہوں نے سیکریٹری آف یو ایس ٹریژری کو ہدایت کی ہے کہ وہ نئے سکے بنانا بند کر دیں۔

ٹرمپ نے اپنی انتخابی مہم کے دوران ایک سینٹ کا سکہ ختم کرنے کی اپنی خواہش کا کبھی ذکر نہیں کیا تھا لیکن ان کے حکومتی کارکردگی کے محکمے کے نگران ایلون مسک نے پچھلے مہینے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس پر اپنی ایک پوسٹ میں ایک پینی (سینٹ) کا سکہ ڈھالنے پر اٹھنے والے اخراجات سے متعلق سوال اٹھایا تھا۔

امریکی ٹکسال نے اپنی ایک رپورٹ میں کہا تھا کہ 2024 کے مالی سال کے دوران جو 30 ستمبر کو ختم ہوا تھا، ایک سینٹ کے تین ارب 20 کروڑ سکے ڈھالنے پر 8 کروڑ 53 لاکھ ڈالر کا نقصان اٹھانا پڑا تھا۔ تفصیل کے مطابق ایک سینٹ کا سکہ ڈھالنے پر لگ بھگ پونے چار سینٹ خرچ ہوئے۔

واضح رہے کہ امریکا میں ایک سینٹ کے سکے کا پہلی بار اجرا 1793 میں کیا گیا تھا۔

اہم ترین

ویب ڈیسک
ویب ڈیسک
اے آر وائی نیوز کی ڈیجیٹل ڈیسک کی جانب سے شائع کی گئی خبریں

مزید خبریں