کراچی : پرائیویٹ اسکولوں کی جانب سے طلباء و طالبات کی اضافی فیسوں سے متعلق درخواست کی سماعت سندھ ہائی کورٹ میں16جنوری تک ملتوی کردی گئی۔
تفصیلات کے مطابق سندھ ہائی کورٹ میں نجی تعلیمی اداروں کی جانب سے اضافی فیس وصولی سے متعلق کیس کی سماعت ہوئی، اسکول کے وکیل کی عدم حاضری کے باعث سماعت ملتوی کردی گئی۔
درخواست گزار کا مؤقف تھا کہ ماہ اپریل میں تعلیمی سیشن مکمل اورالوداعی تقریب منعقد ہوگی جبکہ تعلیمی ادارہ جولائی تک کی فیس مانگ رہا ہے۔
اس کے علاوہ اے لیول کے امتحانات سے ادارے کی انتظامیہ کا کوئی تعلق نہیں، درخواست گزار نے استدعا کی کہ تعلیمی ادارے کو اضافی فیسوں کی وصولی سے روکا جائے۔
دوران سماعت عدالت نے تعلیمی ادارے کے وکیل سے استفسار کیا کہ جو طالب علم آپ کے ادارے کیلئے سابق ہوگیا تو اس کی فیس کس لیے مانگ رہے ہیں؟
جواب میں جونیئر وکیل کا کہنا تھا کہ مذکورہ اسکول کے وکیل فیصل صدیقی اسلام آباد میں مصروف ہیں، اس سے پہلے بھی چار مرتبہ فیصل صدیقی کی مصروفیات کے باعث سماعت ملتوی ہوچکی ہے، جس پر عدالت نے کیس کی سماعت16جنوری تک ملتوی کردی۔
واضح رہے کہ اس سے قبل چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس ثاقب نثار نے سپریم کورٹ لاہور رجسٹری میں اسکولوں میں فیسوں میں اضافوں کے خلاف کیس میں اپنے ریمارکس میں کہا تھا کہ تعلیم کاروبار یا انڈسٹری نہیں بنیادی حق ہے۔
نجی اسکول مافیا نے ملی بھگت سے سرکاری اسکولوں کابیڑہ غرق کر دیا ہے۔ اسکولوں کے وکلاء نے استدعا کی کہ فیسوں کے متعلق ہائی کورٹ کے فیصلوں کے خلاف حکم امتناعی جاری کیا جائے۔
مزید پڑھیں: نجی اسکول مافیا نے ملی بھگت سے سرکاری اسکولوں کابیڑہ غرق کر دیا، چیف جسٹس
چیف جسٹس نے استدعا مسترد کرتے ہوئے ریمارکس دیئے کہ یہ سنجیدہ معاملہ ہے اس پر از خود نوٹس لینے کے بارے سوچ رہے ہیں، چیف جسٹس نے کہا کہ بڑے لوگوں نے اسکولز کھول کر والدین کا استحصال شروع کر رکھا ہے، اتنی تنخواہ نہیں جتنی والدین کو فیسیں ادا کرنا پڑتی ہیں، فیسیں دے دےکر والدین چیخ اٹھتے ہیں۔