تازہ ترین

پاکستان کا پہلا سیٹلائٹ مشن چاند پر روانہ، براہ راست دیکھیں

چاند پر پاکستان کا پہلا سیٹلائٹ مشن آج چین...

دیامر: مسافر بس کھائی میں گرنے سے 20 مسافر جاں بحق، متعدد زخمی

دیامر: یشوکل داس میں مسافر بس موڑ کاٹتے ہوئے...

وزیراعظم نے گندم درآمد اسکینڈل پر سیکرٹری فوڈ سیکیورٹی کو ہٹا دیا

گندم درآمد اسکینڈل پر وزیراعظم شہبازشریف نے ایکشن لیتے...

پی ٹی آئی نے الیکشن میں مبینہ بے قاعدگیوں پر وائٹ پیپر جاری کر دیا

اسلام آباد: پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) نے...

مودی حکومت کی بوکھلاہٹ، تاج محل اور لال قلعے کو پراپرٹی ٹیکس، پانی کے بل جاری

مودی حکومت کو بوکھلاہٹ کا ایک اور نمونہ سامنے آیا ہے اور مغل دور کی محبت کی یادگار تاج محل اور لال قلعہ کو پراپرٹی ٹیکس اور پانی کے بل جاری کردیے۔

بھارتی میڈیا کے مطابق سرکاری ادارے کی جانب سے مغل بادشاہ شاہ جہاں اور ان کی محبوب ملکہ ممتاز محل کی لازوال محبت کی آگرہ میں قائم یادگار تاج محل کو 370 سال کی تاریخ میں پہلی بار پراپرٹی ٹیکس اور پانی کا بل بھیجا گیا ہے اس کے علاوہ آگرہ کے تاریخی قلعے کو بھی پراپرٹی ٹیکس کا نوٹس بھیجا گیا ہے۔

رپورٹ کے مطابق آرکیالوجی سروے آف انڈیا کے افسر ڈاکٹر راج کمار پٹیل نے بتایا کہ ایک نوٹس آگرہ کے قلعے اور دو نوٹس تاج محل کو بھیجے گئے ہیں۔ تاج محل کو ایک کروڑ 40 لاکھ روپے کا پراپرٹی ٹیکس کا نوٹس اور پانی کا بل تقریباً ایک کروڑ روپے ہے۔ اسی طرح اترپردیش کی حکومت نے قلعہ آگرہ کو بھی 5 کروڑ روپے سے زیادہ کا ٹیکس کا نوٹس بھیج دیا ہے۔

نوٹس بھیجے جانے کے بعد آرکیالوجی سروے آف انڈیا نے غلطی تسلیم کرتے ہوئے کہا ہے کہ ٹیکس اور پانی کے بِل غلطی سے بھیجے گئے ہیں۔ ان کے مطابق یہ غلطی سے بھیجے گئے کیونکہ تاریخی عمارات پر ٹیکسز لاگو نہیں ہوتے۔ اتر پردیش سمیت دیگر ریاستوں میں بھی تاریخی عمارتوں سے ٹیکس وصول نہیں کیے جاتے۔

ڈاکٹر راج کمار پٹیل کے مطابق ماضی میں پانی کے بل کے نوٹس بھی نہیں بھیجے گئے کیونکہ ہمارے پاس تاریخی عمارتوں میں پانی کے کنکشنز نہیں۔ کنٹونمنٹ بورڈ نے آگرہ قلعے کو نوٹس بھیجا تھا اور متعلقہ حکومت کو جواب دیا گیا کہ قانون میں تاریخی عمارتوں کو ٹیکس سے استثنیٰ دیا گیا ہے۔

ایک عہدیدار کے مطابق یہ نوٹس اس تاریخی عمارت کو بھیجے نہیں گئے بلکہ یہ ٹکٹ گھر اور تاج محل کے مشرقی گیٹ کے قریب رہائشی سیکٹر کو بھیجے گئے تھے۔ بھارتی میڈیا کے مطابق متعلقہ حکام نے تحقیقات کا آغاز کر دیا گیا ہے کہ کیسے تاریخی عمارتوں کو نوٹسز بھیجے گئے۔

واضح رہے کہ تاج محل کو عالمی ثقافتی ورثے میں شمار کیا جاتا ہے اور انڈیا میں مغل دور کا ایک نمایاں فنِ تعمیر ہے جو آگرہ میں دریائے جمنا کے کنارے واقع ہے۔ تاج محل مغل بادشاہ شاہجہان نے اپنی اہلیہ ممتاز محل کی یاد میں 1631 سے 1648 کے درمیان تعمیر کرایا تھا۔ ہر سال لاکھوں سیاح اس تاریخی عمارت کو دیکھنے جاتے ہیں۔

آگرہ کا قلعہ یونیسکو کا ثقافتی ورثہ ہے اور یہ مغل بادشاہ اکبر نے بنایا تھا۔ یہ 1638 تک مغل بادشاہوں کی مرکزی رہائش گاہ تھی۔

Comments

- Advertisement -