پیرس: موسمیاتی تبدیلی کے دو کارکن خواتین نے اتوار کو پیرس کے لوور میوزیم میں عالمی شہرت یافتہ ’مونا لیزا‘ کی پینٹنگ پر سوپ پھینک دیا۔
تفصیلات کے مطابق سوشل میڈیا پر ایک ویڈیو وائرل ہوئی ہے جس میں دو خواتین لیونارڈ ڈاونچی کے شاہکار پر بہ طور احتجاج نارنجی سوپ پھینکتے ہوئے نظر آتی ہیں۔
ویڈیو میں دیکھا جا سکتا ہے کہ خواتین نے اچانک آ کر پہلے تو کپ سے سوپ اس حفاظتی شیشے پر پھینک دیا جس کے پیچھے تاریخی نوعیت کی حامل پینٹنگ موجود ہے، اور پھر کھڑے ہو کر ’صحت بخش خوراک‘ کے حوالے سے سوال بھی اٹھایا۔
خواتین نے فرانسیسی زبان میں چیخ کر کہا ’’زیادہ اہم کیا ہے؟ آرٹ یا صحت مند اور پائیدار خوراک کا نظام رکھنے کا حق؟ہمارا زرعی نظام تنزلی کا شکار ہے، ہمارے کسان کھیتوں میں مر رہے ہیں۔‘‘ خواتین نے احتجاج کے بعد سوپ پھینکنے کے بعد پیٹنگ گلاس کے آگے لگی ہوئی پٹی کو بھی پار کیا۔
Climate activists threw soup at the Mona Lisa.
Key takeaways:
1. The painting is behind glass.
2. Mona doesn’t like soup.
3. Mental illness is a bigger threat than climate change.
4. No one likes or listens to these people. pic.twitter.com/wZwrKzT9n8— Chad Prather (@WatchChad) January 28, 2024
روئٹرز کے مطابق خواتین کا تعلق ایک فرانسیسی تنظیم ’فوڈ ریسپانس‘ سے تھا، جس نے ایک بیان جاری کرتے ہوئے کہا کہ یہ احتجاج ماحولیات اور خوراک کے ذرائع کے تحفظ کی ضرورت کو اجاگر کرنے کی ایک کوشش تھا۔ ویڈیو میں دیکھا جا سکتا ہے کہ جیسے ہی خواتین نے پیٹنگ پر سوپ پھینکا، وہاں موجود سیکیورٹی گارڈز فوری طور پر حرکت میں آ گئے، اور انھوں نے پینٹنگ کے ساتھ رکاوٹیں کھڑی کر دیں، تاکہ اسے محفوظ بنایا جا سکے تاہم خواتین کو کچھ نہیں کہا گیا۔
واضح رہے کہ یہ اپنی نوعیت کا کوئی پہلا حملہ نہیں ہے، ماضی میں بھی لیونارڈو ڈاونچی کے شاہکار پر کیک سے حملہ کیا گیا تھا۔
بعد ازاں لوور کے ایک ترجمان نے کہا کہ بلٹ پروف شیشے میں محفوظ ہونے کے باعث پینٹنگ کو کوئی نقصان نہیں پہنچا، مونا لیزا کے کمرے کو بند کر دیا گیا تھا تاہم اب اسے دوبارہ کھول دیا گیا ہے اور میوزیم میں سب کچھ معمول پر آ گیا ہے۔
یہ واقعہ ایک ایسے وقت میں رونما ہوا ہے جب فرانسیسی کسانوں نے بہتر تنخواہ اور آسان ضوابط کے لیے احتجاج شروع کر رکھا ہے۔