تازہ ترین

اسرائیل کا ایران پر فضائی حملہ

امریکی میڈیا کی جانب سے یہ دعویٰ سامنے آرہا...

روس نے فلسطین کو اقوام متحدہ کی مکمل رکنیت دینے کی حمایت کردی

اقوام متحدہ سلامتی کونسل کا غزہ کی صورتحال کے...

بیوٹی پارلرز اور شادی ہالز پر فکس ٹیکس لگانے کا فیصلہ

پشاور: خیبرپختونخوا حکومت نے بیوٹی پارلرز اور شادی ہالز...

چمن میں طوفانی بارش، ڈیم ٹوٹ گیا، مختلف حادثات میں 7 افراد جاں بحق

چمن: بلوچستان کے ضلع چمن میں طوفانی بارشوں نے...

ملک کو آگے لے جانے کیلیے تقسیم ختم کرنا ہوگی، صدر مملکت

اسلام آباد: صدر مملکت آصف علی زرداری کا کہنا...

پاکستان میں نفسیاتی مریضوں کیلئے ڈاکٹرزکی سنگین حد تک کمی

کراچی : پاکستان میں تیزی سے بڑھتے ہوئے نفسیاتی امراض میں مبتلا افراد کیلئے ماہرڈاکٹروں کی تعداد سنگین حد تک کم ہے۔ ملک میں دس لاکھ ذہنی مریضوں کیلئے صرف ایک ڈاکٹر دستیاب ہے، وطن عزیزمیں نفسیاتی مریضوں کی تعداد میں روز بروز اضافہ ہورہا ہے۔ اس حوالے سے ڈاکٹروں کی تعداد نہ ہونے کے برابر ہے۔

عالمی ادارہ صحت کے مطابق دس ہزارافراد کیلئےایک نفسیاتی ماہر کی ضرورت ہوتی ہے۔ جبکہ پاکستان میں دس ہزار کے بجائے دس لاکھ افراد پر ایک ڈاکٹر دستیاب ہے۔

 صحت مند ذہن کسی بھی معاشرے کی سماجی، سائنسی اور معاشی ترقی کی ضمانت ہوتا ہے۔ ماہرین نفسیات کا کہنا ہے کہ حالیہ برسوں کے دوران معاشی مسائل میں اضافے اور دہشت گردی کی عمومی صورت حال سے لوگوں کی ذہنی صحت پرمنفی اثرات مرتب ہو رہے ہیں۔

 ماہرین کا کہنا ہےکہ اس وقت پاکستان میں 15 سے 20 فیصد افراد کو ذہنی مسائل کا سامنا ہے۔ پاکستان انسٹیویٹ آف میڈیکل سائنسز میں شعبہ نفسیات کے سربراہ ڈاکٹر رضوان تاج کا کہنا ہے کہ پاکستان میں اندازاً تین کروڑ افراد کسی نہ کسی نوعیت کے نفسیاتی امراض میں مبتلا ہیں لیکن ان کے علاج کے لیے صرف 450 ماہرین نفسیات ہیں جب کہ تمام سرکاری اسپتالوں میں ایسے مریضوں کے لیے محض 2200 بستر مختص ہیں۔

کراچی میں پاکستان سوسائٹی آف نیورولوجی کےسابق صدر پروفیسر ڈاکٹر محمد واسع کا کہنا ہے کہ پاکستان میں دماغی امراض کی شرح پرقابو پانے کے لیے مزید ڈاکٹر تیار کئے جارہے ہیں۔

ڈاکٹر واسع کے مطابق دماغی امراض سے آگاہی کیلئے بائیس دسمبر کو عالمی نیورولوجی اپڈیٹس کانفرنس کراچی میں منعقد کی جائے گی، جس میں دنیا بھرسے دماغی ماہرین شریک ہوں گے۔

ڈاکٹر واسع نے بتایا کہ ملک میں دماغی بیماریوں پر قومی سروے اگلے سال کیا جائےگا۔

Comments

- Advertisement -