ہفتہ, فروری 15, 2025
اشتہار

نکاح کیس میں بانی پی ٹی آئی اور بشریٰ بی بی پر فرد جرم عائد

اشتہار

حیرت انگیز

راولپنڈی: غیر شرعی نکاح کیس میں بانی پاکستان تحریک انصاف اور ان کی اہلیہ نشریٰ بی بی پر فرد جرم عائد کر دی گئی۔

اڈیالہ جیل میں غیر شرعی نکاح کیس کی سماعت ہوئی۔ سینئر سول جج قدرت اللہ نے بانی پی ٹی آئی اور بشریٰ بی بی پر فرد جرم عائد کرتے ہوئے سماعت 18 جنوری تک ملتوی کر دی۔ عدالت نے آئندہ سماعت پر استغاثہ کے گواہوں کو طلب کر لیا۔

دورانِ سماعت بانی پی ٹی آئی نے عدالت کے روبرو صحت جرم سے انکار کیا۔

بشریٰ بی بی کے جیل سے بغیر بتائے جانے پر عدالت نے برہمی کا اظہار کیا۔ سینئر سول جج قدرت اللہ نے کہا کہ کیا کسی نے بشر یٰ بی بی کو نہیں بتایا کہ عدالت سے اجازت لے کر جانا ہوتا ہے؟ گزشتہ سماعت پر وارنٹ کا حکم دیا لیکن وکلا کا بھرم رکھتے ہوئے ایشو نہیں کیا۔

اس پر وکیل عثمان گل نے عدالت کو بتایا کہ بشریٰ بی بی کی طبیعت خراب ہوئی جس کے بعد وہ اسپتال گئی ہیں۔ جج نے استفسار کیا کہ بشریٰ بی بی کس اسپتال گئی ہیں؟ وکیل نے بتایا اسپتال کے بارے میں معلوم نہیں۔

عثمان گل نے کہا کہ بشریٰ بی بی کی میڈیکل دستاویز عدالت میں جمع کروا دی ہیں۔ اس پر وکیل درخواست گزار رضوان عباسی نے کہا کہ رپورٹ میں کسی میڈیکل ٹریٹمنٹ کا ذکر نہیں ہے، رپورٹ میں ایسا کچھ نہیں لکھا جس سے پیش نہ ہو سکیں، عدالت کو چکمہ دینے کی کوشش کی جا رہی ہے۔

وکیل عثمان گل نے کہا کہ بشریٰ بی بی کی جیل موجودگی کے دوران طبیعت خراب ہوئی، طبیعت کبھی بھی اور کسی کی بھی خراب ہو سکتی ہے۔

جج قدرت اللہ نے کہا کہ بشریٰ بی بی کی جیل انٹری اور باہر جانے کی ٹائمنگ چیک کریں، عدالتی حکم پر بشریٰ بی بی کی جیل میں انٹری ہوئی تو بغیر اجازت باہر کیسے گئیں؟ فرسٹ ایڈ کی ضرورت تھی تو اسپتال جیل میں بھی موجود ہے۔

بشریٰ بی بی کے وکیل نے بتایا کہ طبیعت خراب ہونے پر ٹریٹمنٹ کیلیے مریض اسپیشلسٹ سے ہی رابطہ کرتا ہے۔

بشریٰ بی بی کی جیل انٹری اور باہر جانے سے متعلق رپورٹ عدالت میں پیش کی گئی جس میں جیل حکام نے بتایا کہ بشریٰ بی بی 11 بج کر 13 منٹ پر اڈیالہ جیل میں انٹر ہوئی جبکہ ایک بج کر 42 منٹ پر روانہ ہوئیں، وہ خود چل کر جیل سے گئیں۔

وکیل عثمان گل نے کہا کہ اسلام آباد ہائی کورٹ میں نکاح کیس کو چیلنج کیا گیا ہے، ہائی کورٹ میں 17 جنوری کو سماعت مقرر ہے، انصاف کے تقاضے پورے کرنے کیلیے عدالتی فیصلے کا انتظار کر لیا جائے۔

اہم ترین

ویب ڈیسک
ویب ڈیسک
اے آر وائی نیوز کی ڈیجیٹل ڈیسک کی جانب سے شائع کی گئی خبریں

مزید خبریں