تازہ ترین

سیشن جج وزیرستان کو اغوا کر لیا گیا

ڈی آئی خان: سیشن جج وزیرستان شاکر اللہ مروت...

سولر بجلی پر فکسڈ ٹیکس کی خبریں، پاور ڈویژن کا بڑا بیان سامنے آ گیا

اسلام آباد: پاور ڈویژن نے سولر بجلی پر فکسڈ...

انٹرنیٹ استعمال کرنے والے پاکستانیوں کیلیے بُری خبر

اسلام آباد: انٹرنیٹ استعمال کرنے والے پاکستانیوں کیلیے بری...

بہت جلد فوج سے مذاکرات ہوں گے، شہریار آفریدی کا دعویٰ

اسلام آباد: سابق وفاقی وزیر و رہنما پاکستان تحریک...

پی ٹی آئی انٹرا پارٹی الیکشن کیس، پشاور ہائیکورٹ کا الیکشن کمیشن کو کل تک فیصلہ جاری کرنے کا حکم

پشاور ہائیکورٹ نے پی ٹی آئی انٹرا پارٹی الیکشن اور انتخابی نشان کیس پر محفوظ فیصلہ سناتے ہوئے الیکشن کمیشن کو کل تک فیصلہ جاری کرنے کا حکم دیا ہے۔

اے آر وائی نیوز کے مطابق پشاور ہائیکورٹ نے پی ٹی آئی انٹرا پارٹی الیکشن اور انتخابی نشان کیس پر محفوظ فیصلہ سناتے ہوئے الیکشن کمیشن کو کل تک فیصلہ جاری کرنے کا حکم دیا ہے۔

پشاور ہائیکورٹ کے دو رکنی بینچ نے اپنے مختصر فیصلے میں کہا ہے کہ الیکشن کمیشن پاکستان تحریک انصاف کے انٹرا پارٹی الیکشن اور انتخابی نشان کیس پر قانون کے مطابق فیصلہ دے اور کل تک اس فیصلے کو جاری کرے۔

اس سے قبل پشاور ہائیکورٹ کے جسٹس ایس ایم عتیق شاہ اور جسٹس شکیل احمد پر مشتمل دو رکنی بینچ نے کیس کی سماعت کی تھی اور جسٹس ایس ایم عتیق شاہ نے رولنگ دیتے ہوئے کہا تھا کہ ہمیں وقت کی حساسیت کا پتہ ہے اور شفاف انتخابات کے لیے یکساں مواقع فراہم کریں گے۔

کیس کی سماعت شروع ہونے پر جسٹس شکیل احمد نے پی ٹی آئی چیئرمین سے استفسار کیا تھا کہ کہ اسلام آباد ہائیکورٹ کام کر رہا ہے تو آپ وہاں کیوں نہیں گئے۔ اس پر بیرسٹر گوہر نے کہا کہ الیکشن کمیشن کے خلاف ہر جگہ کیس دائر ہوسکتا ہے اور فیڈریشن ہمیں یہاں بھی پٹیشن کرنے کی اجازت دیتا ہے، کیونکہ انٹرا پارٹی الیکشن پشاور میں  ہوئے اس لیے یہاں آئے ہیں۔

بیرسٹر گوہر نے مزید کہا کہ خیبرپختونخوا ہمارے لیے پنجاب سے زیادہ محفوظ ہے کیونکہ وہاں ہمارے لیڈرز نہیں جا سکتے انہیں گرفتار کرلیا جاتا ہے۔

چئیرمین پی ٹی آئی بیرسٹر گوہر دلائل دیتے ہوئے کہا کہ کل کاغذات نامزدگی جمع کرانے کا آخری دن ہے۔ ہمیں ہمارا انتخابی نشان جاری نہیں کیا جارہا ہمارے ساتھ امتیازی سلوک کیا جارہا ہے۔ ہمیں انتخابی نشان جاری نہیں کیا تو پھر ہمارے امیدوار آزاد تصور ہونگے، اس طرح ہمیں انتخابات سے باہر کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ 1962 پولیٹکل پارٹی ایکٹ میں انٹرا پارٹی کا کوئی تصور نہیں تھا جبکہ 2002 میں انٹرا پارٹی انتخابات سیکرٹ بیلٹ کے زریعے کرانے کا کہا گیا۔

الیکشن کمیشن کے وکیل محسن کامران نے موقف پیش کرتے ہوئے کہا تھا کہ پی ٹی آئی کےانٹرا پارٹی الیکشن کا نتیجہ ویب سائٹ ہم تب شائع کرتے جب الیکشن کمیشن اس سے مطمئن ہوتا، الیکشن کمیشن متنازع انٹرا پارٹی کو کیوں ویب سائٹ پر شائع کرے۔

پشاور ہائیکورٹ نے بھی پی ٹی آئی انٹرا پارٹی الیکشن اور انتخابی نشان کیس پر فیصلہ محفوظ کرلیا

بعد ازاں عدالت نے چیئرمین پی ٹی آئی بیرسٹر گوہر علی اور الیکشن کمیشن کے وکیل کے دلائل سننے کے بعد درخواستوں پر فیصلہ محفوظ کرلیا تھا جو اب سنایا گیا ہے۔

Comments

- Advertisement -