رانا ثنااللہ نے کہا ہے کہ پی ٹی آئی کو پارلیمنٹ میں نہیں آنا تو انھیں استعفیٰ دے دینا چاہیے، انھیں آج اجلاس میں شریک ہونا چاہیے تھا۔
اے آر وائی نیوز کے پروگرام خبر میں اظہار خیال کرتے ہوئے وزیراعظم کے مشیر برائے سیاسی امور رانا ثنااللہ کا کہنا تھا کہ پی ٹی آئی کو آج اجلاس میں شرکت کرنا چاہیے تھی، پی ٹی آئی کو اسمبلی سے تنخواہی چاہئیں اور باقی یہ اسمبلی نہیں آتے، پی ٹی آئی کو بالکل ملک کی فکر نہیں ان کو بس اپنے لیڈر کی فکر ہے۔
انھوں نے کہا کہ اجلاس کیلئے پارلیمان میں موجود جماعتوں کے ارکان کی تعداد کا تعین کیا گیا، اجلاس میں مسلم لیگ ن کی حکومت کی نمائندگی موجود تھی، نوازشریف کی پارٹی کی بھرپور نمائندگی موجود تھی۔
نوازشریف اجلاس میں آتے تب بھی ٹھیک تھا نہ آتے تب بھی ٹھیک تھا، وزیراعظم شہباز شریف، وزیراعلیٰ پنجاب مریم نواز اجلاس میں موجود تھے۔
رانا ثنااللہ نے کہا کہ جعفر ایکسپریس واقعے کے بعد جو بیانیہ بھارتی میڈیا کا تھا وہی ایک سیاسی جماعت کا تھا، سمجھ نہیں آرہی تھی کہ بھارتی میڈیا سیاسی جماعت کے بیانیے کی حمایت کررہا ہے۔
رہنما ن لیگ نے کہا کہ پی ٹی آئی نے پہلےاجلاس کیلئے 14 لوگوں کے نام دیے کہا ہم آئیں گے، پی ٹی آئی نے رات میں مزید 3 لوگوں کے نام شامل کرائے، میرے خیال میں سحری کے بعد ان کو خیال آیا کہ اجلاس میں نہیں جانا، پی ٹی آئی اجلاس میں آتی اور اپنا مؤقف رکھتی تو یہ اچھی بات ہوتی۔
رانا ثنااللہ نے کہا کہ وہ لوگ جو بندوق اٹھائے ہوئے ہیں ان سے کوئی مذاکرات نہیں ہونگے، وہ بندوق اٹھانے والے جو بےگناہ لوگوں کو قتل کرتے ہیں ان سے بات نہیں ہوگی۔
انھوں نے کہا کہ بندوق اٹھانے والوں کیساتھ کوئی ڈھیل نہیں ہوگی نہ مذاکرات ہونگے، دہشت گردی ایک جرم ہے اس کا کوئی جواز نہیں ہوسکتا۔
رانا ثنااللہ نے کہا کہ اپوزیشن اجلاس میں ہوتی اور کوئی مؤقف رکھتی تو اس کا جواب بھی دیا جاتا، مولانافضل الرحمان سمیت تمام سیاسی پارٹی اجلاس میں موجود تھیں، آج اجلاس میں سب متفق تھے کہ دہشت گردی کا کوئی جوازنہیں ہے۔
کسی کا کوئی حق بنتا ہے یا نہیں بنتا اس کیلئے دہشت گردی کا کوئی جواز نہیں، بلوچستان کے دوسرے مسائل کو دہشت گردی سے نہیں جوڑا جاسکتا،
وزیراعظم کے مشیر نے کہا کہ دہشت گردی کی وضاحت کیلئے بلوچستان کے دوسرے مسائل کو پیش نہیں کیا جاسکتا، بلوچستان کے دوسرے مسائل حقیقی ہیں انھیں حل کرنا چاہیے، لاپتہ افراد کا مسئلہ حقیقی ہے اس کو حل کیا جانا چاہیے
رانا ثنااللہ نے کہا کہ ایسے مسائل کو دہشت گردی کیساتھ رکھ کرحل نہیں کرنا چاہیے، یہ تاثر دینا کہ بلوچستان کے دیگر مسائل کی وجہ سے دہشت گردی ہے تو غلط ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ گورننس سے متعلق آرمی چیف کی بات سول اداروں سے متعلق تھی، بلوچستان میں پولیس، سی ٹی ڈی اور دوسرے اداروں کو مضبوط کرنا چاہیے۔