اشتہار

پی ٹی آئی نے لیول پلیئنگ فیلڈ نہ ملنے الیکشن کمیشن کیخلاف توہین عدالت کی درخواست واپس لے لی

اشتہار

حیرت انگیز

اسلام آباد : تحریک انصاف (پی ٹی آئی) نے لیول پلیئنگ فیلڈ نہ ملنے پر الیکشن کمیشن کیخلاف توہین عدالت کی درخواست سپریم کورٹ سے واپس لے لی۔

تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ میں پی ٹی آئی لیول پلیئنگ فیلڈ کیس کی سماعت ہوئی، چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کی سربراہی میں بینچ نے کیس کی سماعت کی۔

سماعت میں پی ٹی آئی نے لیول پلیئنگ فیلڈ نہ ملنے پر الیکشن کمیشن کیخلاف توہین عدالت کی درخواست سپریم کورٹ سے واپس لے لی۔

- Advertisement -

وکیل لطیف کھوسہ نے بتایا کہ جمہوریت اور عوام کی بقاکیلئے عوام کی عدالت جانا چاہتے ہیں، آپ کی بہت مہربانی بہت شکریہ، جس پر چیف جسٹس پاکستان استفسار کیا آپ کیس چلانا چاہتے ہیں یا نہیں؟

وکیل لطیف کھوسہ نے جواب دیا مجھے ہدایات ملی ہیں درخواست واپس لےلی جائے، ہم 25 کروڑ عوام کی عدالت میں جانا چاہتے ہیں، ہم آپ کےشفاف انتخابات اورلیول پلیئنگ فیلڈکیلئےآئے تھے، آپ کے فیصلے سے ہماری 230 نشستیں چھین لی گئیں، کسی کو ڈونگا،کسی کو گلاس دے دیا گیا.

چیف جسٹس پاکستان نے لطیف کھوسہ سے مکالمے میں کہا کہ ہمارا فیصلہ ماننا ہےنہیں ماننا تو یہ آپ کی مرضی ہے تو وکیل پی ٹی آئی کا کہنا تھا کہ ہم اب کیا توقع کریں کہ ہمیں لیول پلیئنگ فیلڈ ملے گی.

جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے ریمارکس دیئے آپ نے عدالتی فیصلہ تسلیم کرنا ہے کریں نہیں کرنا نہ کریں تو لطیف کھوسہ نے کہا کہ آپ نے تو پی ٹی آئی کی فیلڈ ہی چھین لی،تحریک انصاف کا شیرازہ ہی بکھیر دیا گیا ہے،الیکشن کمیشن صرف انتخابی نشان واپس لے سکتا ہے،ایک جماعت کو پارلیمان سے باہر کرکے بین کیا جا رہا ہے،پی ٹی آئی امیدوار آزاد انتخابات لڑیں گےاورکنفیوژن کاشکار ہوں گے۔

جسٹس مسرت ہلالی نے سوال کیا کہ کیا آپ کو لگتا ہے انتخابات شفاف نہیں ہیں؟ وکیل تحریک انصاف نے جواب دیا کہ انتخابات بالکل غیرمنصفانہ ہیں، ہم نے عدلیہ کےلئے خون دیا، قربانیاں دیں، جس پر چیف جسٹس نے کہا کہ اب آپ ہمیں بھی بولنےکی اجازت دیں، دوسرے کیس کی بات اس کیس میں کرنامناسب نہیں۔

وکیل لطیف کھوسہ نے کہا کہ عدالت کے فیصلے سےجمہوریت تباہ ہو جائے گی، جس پر چیف جسٹس نے ریمارکس دیے بار بار کہا تھا دکھا دیں انٹراپارٹی انتخابات کاہونادکھادیں، آپ کو فیصلہ پسندنہیں تو کچھ نہیں کر سکتے، لیول پلیئنگ فیلڈ پر ہم نے حکم جاری کیا تھا، عدالت حکم دےسکتی ہے حکومت نہیں بن سکتی۔

جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے بیرسٹر گوہر کے گھر پر چھاپے کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ بیرسٹر گوہر کے معاملے پر پولیس اہلکار معطل ہوگئے، بیرسٹر گوہر کا کوئی ایسا رہ گیا ہے توعدالت آپ کر بتائیں۔

چیف جسٹس نے مزید کہا کہ ہمارا کام انتخابات قانون کے مطابق کرانا ہے،الیکشن کا معاملہ ہم نے اٹھایا، پی ٹی آئی درخواست پر 12دن میں تاریخ مقررکی، الیکشن کمیشن کہتا رہا پارٹی انتخابات کرائیں لیکن نہیں کرائےگئے، کسی اور سیاسی جماعت پراعتراض ہے تو درخواست لے آئیں۔

لطیف کھوسہ نے عدالت کو بتایا کہ ہم نے جس جماعت سے اتحاد کیا اس کے سربراہ کو اٹھا لیا ،پریس کانفرنس کرائی گئی، اتحاد کرنے پر بھی اب ہم پر مقدمات بنانےکی تیاریاں کی جارہی ہیں، آپ کے فیصلے سے ہمیں پارلیمانی سیاست سے نکال دیا گیا، آپ کے فیصلےکے بعد تحریک انصاف کے لوگ آزاد انتخابات کریں گے۔

جسٹس مسرت ہلالی نے وکیل پی ٹی آئی سے استفسار کیا آپ بتا رہے تھے آپ نے کسی جماعت سے اتحاد کیا ہے،لطف کھوسہ نے جواب دیا میں وہی تو بتا رہا ہوں کہ ہمیں اتحاد بھی نہیں کرنےدیا گیا، جس پر جسٹس مسرت ہلالی نے کہا کہ الیکشن کمیشن فیئر نہیں ہے، الیکشن کمیشن ایک پارٹی کے پیچھے بھاگ رہا ہے، اسے دوسری سیاسی جماعتیں نظر نہیں آتیں ؟

Comments

اہم ترین

راجہ محسن اعجاز
راجہ محسن اعجاز
راجہ محسن اعجاز اسلام آباد سے خارجہ اور سفارتی امور کی کوریج کرنے والے اے آر وائی نیوز کے خصوصی نمائندے ہیں

مزید خبریں