سعودی عرب میں عدالت نے منی لانڈرنگ کا جرم ثابت ہونے پر مقامی شہری اور ایک غیر ملکی کو 8 برس قید اور 60 لاکھ جرمانے کی سزا سنائی ہے۔
غیر ملکی میڈیا کے مطابق پبلک پراسیکیوشن کی جانب سے بھیجے گئے کیس پر اسپیشل عدالت نے الزامات ثابت ہونے پر دونوں میں سے ہر ایک کو چار، چار سال قید اور 60 لاکھ ریال جرمانے کی سزا سنائی جب کہ عدالت نے مبینہ رقم کے مساوی سرمایہ ضبط کرنے کا بھی حکم دیا اس کے علاوہ غیر ملکی کو سزا بھگتنے کے بعد مملکت سے بے دخل کرنے کا حکم بھی جاری کیا۔
سعودی پبلک پراسیکیوشن کے عہدیدار نے بیان میں کہا کہ اقتصادی جرائم کے حوالے سے ادارے کی تحقیقات کے بعد مقامی شہری اور مقیم عرب کو منی لانڈرنگ اور تجارتی پردہ پوشی کے الزام میں دونوں کا کیس عدالت میں بھیجا گیا تھا۔ ان سے پوچھ گچھ کے دوران معلوم ہوا تھا کہ سعودی شہری مملکت میں مقیم غیر ملکی کو اپنے نام سے طبی لوازمات کے کاروبار کا موقع فراہم کیے ہوئے تھا۔
پبلک پراسیکیوشن کے مطابق سعودی شہری مذکورہ غیر ملکی سے ماہانہ رقم وصول کرنے کے ساتھ اسے سرکاری اداروں کے ساتھ سودے، کمپنیوں کو ادویہ کی فروخت ، عمارتوں کے مالکان سے معاہدے، کاروبار کی رقم مختلف کمپنیوں میں ٹرانسفر کرنے اور باہر بھیجنے کی سہولتیں مہیا کیے ہوئے تھا۔
پبلک پراسیکیوشن کا کہنا ہے کہ تحقیقات سے اس بات کے بھی ثبوت ملے کہ مقیم عرب شہری نے 70 لاکھ ریال سے زیادہ باہر بھیجے جب کہ مختلف کاروباری اداروں کے اکاونٹس کی جانچ سے پتہ چلا کہ سعودی اور غیر ملکی شہری 60 لاکھ ریال کی منی لانڈرنگ میں بھی ملوث ہیں۔ ان کے قبضے سے پانچ اے ٹی ایم کارڈز، پانچ تجارتی اداروں کی مہریں، دو چیک بک اور دستخط کیے ہوئے 9 چیک بھی برآمد ہوئے۔