تازہ ترین

انسداد تحقیر کمیٹی کی سزا کسی عدالت میں چیلنج نہیں کی جا سکے گی

قومی اسمبلی میں توہین پارلیمنٹ کا بل منظور کرلیا گیا ہے اس حوالے سے انسداد تحقیر کمیٹی تشکیل دی جائے گی جس کا فیصلہ کسی عدالت میں چیلنج نہیں کیا جا سکے گا۔

اے آر وائی نیوز کے مطابق قومی اسمبلی میں توہین پارلیمنٹ بل 2023 کو کثرت رائے سے منظور کر لیا گیا ہے۔ اسپیکر قومی اسمبلی راجا پرویز اشرف کی زیر صدارت اجلاس میں متعلقہ قائمہ کمیٹی کے چیئرمین رانا قاسم نون کے پیش کردہ بل کی اراکین نے شق وار منظوری دیتے ہوئے کثرت رائے سے یہ بل منظور کیا۔

اس بل پر عملدرآمد اور توہین پارلیمنٹ کے مرتکب افراد کے کیسز کی تحقیقات کے لیے انسداد تحقیر کمیٹی قائم کی جائے گی جس کی منظوری اسپیکر قومی اسمبلی دیں گے۔ اس کمیٹی کو سول کورٹ کے اختیارات حاصل ہوں گے اور اس کا فیصلہ کسی بھی عدالت میں چلینج نہیں کیا جا سکے گا۔

یہ کمیٹی 5 ممبران پر مشتمل ہوگی جس میں تین اراکین قومی اسمبلی اور دو سینیٹرز شامل ہوں گے۔ کمیٹی کا ایک رکن حکومت اور ایک اپوزیشن سے ہوگا۔ کمیٹی کے قومی اسمبلی میں سے لیے جانے والے تین اراکین میں سے ایک نام اسپیکر، ایک نام وزیراعظم اورایک اپوزیشن لیڈر تجویز کریں گے۔ چیئرمین یا چیئرپرسن کا انتخاب کمیٹی خود کرے گی۔

انسداد تحقیر کمیٹی توہین پارلیمنٹ ثابت ہونے پر اسے 6 ماہ قید اور 10 لاکھ روپے جرمانہ ہوگا۔ اس سزا کے خلاف ملزم کو 30 روز کے اندر اپیل کا حق ہوگا۔ سزا کو کسی عدالت میں چیلنج نہیں کیا جاسکے گا بلکہ اپیل صرف متعلقہ کمیٹی کے سامنے ہی ہوسکے گی۔

کمیٹی عدم پیشی پر کسی بھی شخص کے سمن اور وارنٹ گرفتاری جاری کر سکے گی تاہم وارنٹ گرفتاری جاری کرنے کے لیے اسپیکر اور چیئرمین سینیٹ کی منظوری ضروری ہوگی۔

توہین کا کوئی بھی معاملہ استحقاق کمیٹی کے پاس جائے گا تو استحقاق کمیٹی 60 دن کے اندر رپورٹ ایوان میں پیش کرے گی۔ قومی اسمبلی یا سینیٹ کے ایوان یہ معاملہ انسداد تحقیر کمیٹی کو بھیجیں گے اور کمیٹی اس پر توہین پارلیمان کی کارروائی کا آغاز کرے گی۔

Comments

- Advertisement -