جمعرات, دسمبر 26, 2024
اشتہار

پنجاب اور کے پی سینیٹ الیکشن "اوپن بیلٹ” سے کرانے کے حامی

اشتہار

حیرت انگیز

اسلام آباد: پنجاب اور کے پی نے سینیٹ الیکشن اوپن بیلٹ سے کرانے سے متعلق اپنے جوابات سپریم کورٹ میں جمع کرادئیے ہیں۔

تفصیلات کے مطابق پنجاب کی جانب سے ایڈووکیٹ جنرل پنجاب نے جواب سپریم کورٹ میں جمع کرایا، پنجاب کی جانب سے جمع کرائے گئے جواب میں سینیٹ الیکشن کو اوپن بیلٹ سے کرانے کی حمایت کی گئی ہے۔

جواب میں پنجاب حکومت کا موقف تھا کہ سینیٹ الیکشن میں اراکین اسمبلی اپنےذاتی مفاد کیلئےپارٹی ڈسپلن کےخلاف ووٹ دیتےہیں، اراکین کےاس اقدام سےجمہوریت کے اصولوں کی خلاف ورزی ہوتی ہے، جواب میں کہا گیا کہ اراکین اسمبلیوں کا انتخاب عوام کے ووٹوں سےکیا جاتاہے بعد ازاں منتخب اراکین سینیٹرز کا انتخاب کرتے ہیں۔

- Advertisement -

جواب میں کہا گیا کہ ارکان اسمبلی کے پاس خفیہ ووٹنگ کا حق مانگنےکا کوئی جواز نہیں، سینیٹ الیکشن میں پارٹی پالیسی کی مخالفت کرنیوالے اراکین استعفےدے سکتے ہیں، اسی لئے ووٹوں کو فروخت کرنے سے بہتر استفعی دینا ہے۔

پنجاب حکومت کی جانب سے جمع کرائے جواب میں کہا گیا کہ سینیٹ انتخابات الیکشن ایکٹ کےتحت ہوتے ہیں، جس کا طریقہ کار دیگر انتخابات سےمختلف ہے، صدر، چیئرمین سینیٹ اور وزیراعظم کا الیکشن آئین کے تحت ہوتا ہے مگر آئین میں سینیٹ کے الیکشن سے متعلق کوئی طریقہ کار موجود نہیں ہے۔

دوسری جانب خیبرپختونخواحکومت نے بھی سینیٹ انتخابات اوپن بیلٹ سے کرانےکی حمایت کی ہے، سپریم کورٹ میں داخل کرائے جواب میں کے پی کا موقف تھا کہ عدالت قرار دے تو پارلیمان،حکومت الیکشن ایکٹ2017میں ترمیم کرسکتی ہے، اوپن بیلٹ سے سینیٹ انتخابات کیلئے قانون میں ترمیم لازمی ہوگی۔

یہ بھی پڑھیں:  سینیٹ میں شو آف ہینڈز: حکومت نے ریفرنس دائر کردیا

کے پی حکومت نے اپنے جواب میں کہا کہ شفاف انتخابات ہی جمہوریت کی بنیاد ہیں جبکہ اپنی جماعت کیخلاف ووٹ دینابے وفائی ہے، خفیہ ووٹنگ کا استعمال ماضی میں انتخابات کی روح کیخلاف ہوا، ماضی میں بھی سینیٹ انتخابات پر کرپشن کےالزامات لگتےرہے۔

واضح رہے کہ سینیٹ الیکشن سے صدارتی ریفرنس کیس کی سماعت11جنوری سپریم کورٹ میں ہوگی۔

Comments

اہم ترین

ویب ڈیسک
ویب ڈیسک
اے آر وائی نیوز کی ڈیجیٹل ڈیسک کی جانب سے شائع کی گئی خبریں

مزید خبریں