لاہور: صوبائی کابینہ نے پنجاب کا نئے مالی سال 2020-21 کے لیے 2 ہزار 240 ارب روپے کا بجٹ اتفاق رائے سے منظور کر لیا، وزیر اعلیٰ عثمان بزدار نے کہا کہ یہ مشکل حالات میں بہترین بجٹ ہے۔
اے آر وائی نیوز کے مطابق وزیر اعلیٰ پنجاب کی زیر صدارت صوبائی کابینہ کے 30 ویں اجلاس میں تمام بجٹ تجاویز منظور کر لی گئیں، کابینہ اجلاس میں پنجاب کے 22 سو 40 ارب کے بجٹ کی منظوری دی گئی، اجلاس میں مالیاتی بل 2020 اور ضمنی بجٹ مالی سال 2019-20 کی بھی منظوری دی گئی۔
بجٹ کا حجم 2200 ارب اور ترقیاتی پروگرام کے لیے 337 ارب رکھنے کی تجویز دی گئی ہے، پرائمری ہیلتھ کو 123 ارب اور اسپیشلائزڈ ہیلتھ کے لیے 130 ارب رکھنے کی تجویز دی گئی، اسکول ایجوکیشن کے لیے 323 ارب مختص کیے گئے ہیں، پولیس کو 132 ارب دینے کی تجویز دی گئی ہے۔
کرونا کے ہیلتھ پروفیشنلز کے لیے 9 ارب روپے الاؤنس مختص کیا گیا، سرکاری ملازمین کی تنخواہوں اور پنشن میں اضافہ نہیں ہوگا، ہیلتھ پروفیشنلز کی 8519 اسامیاں پُر کی گی، حکومت نے تعلیم، صحت اور روزگار پر توجہ دینے کی پالیسی اپنائی، روزگار میں اضافے کے لیے صنعتوں کو فروغ دیا جائے گا۔
چھوٹے اور درمیانے درجے کے کاروبار کے لیے 30 ارب کا پیکج رکھا کیا گیا، صوبائی بجٹ میں 15 ارب کا ٹیکس ریلیف پیکج بھی رکھا گیا ہے، رائز پنجاب پر کی گئی مشاورت کو بھی بجٹ دستاویزات کا حصہ بنایا گیا، سماجی شعبے پر سرمایہ کاری اورایس ایم ایز کی مالی معاونت کی جائے گی۔
کرونا سے کاروبار پر منفی اثرات کے پیش نظر بجٹ میں نیا ٹیکس نہیں لگایا گیا، خدمات کی فراہمی پر عائد ٹیکس میں خصوصی رعایت دی گئی ہے، ایکسائز اینڈ ٹیکسیشن اور بورڈ آف ریونیو کی وصولیاں ششماہی اقساط میں ہوں گی۔
زرعی شعبے کی ترقی کے لیے بجٹ کی رقم کو بڑھایا گیا، پبلک پرائیویٹ پارٹنر شپ کے تحت 100 ارب کی سرمایہ کاری ہوگی، مستقبل میں وبائی امراض پر کنٹرول کے لیے پیش بندی کے آغاز کے لیے ریسرچ پر رقم مختص کی جائے گی۔
وزیر اعلیٰ عثمان بزدار نے بجٹ مرتب کرنے پر متعلقہ افسران کو خراج تحسین پیش کیا، انھوں نے کہا پوری ٹیم نے محنت کے ساتھ بجٹ کی تیاری کا مشکل مرحلہ مکمل کیا، بجٹ میں عام آدمی کو ریلیف دینے کے لیے اقدامات تجویز کیے گئے، موجودہ حالات میں انتہائی متوازن اور عوام دوست بجٹ ہے، بجٹ میں حقیقت پسندانہ اہداف مقرر کیے گئے ہیں، یہ اعداد و شمار کی جادوگری نہیں بلکہ متوازن ترقی پر مبنی حقیقی دستاویز ہے۔