کراچی کی عمارت وزیر مینشن میں رہائش پذیر جناح پونجا اور ان کی اہلیہ مٹھی بائی کے گھر 25 دسمبر 1876ء کو اُس بچے کی پیدائش ہوئی جسے والدین نے محمد علی جناح کا نام دیا تو بر صغیر کے مسلمانوں نے اپنے لیڈر کو قائد اعظم کے نام سے پکارا اور قیامِ پاکستان کے بعد اپنے نجات دہندہ رہنما کو بابائے قوم کا خطاب دیا.
قائد اعظم محمد علی جناح کے آباؤ اجداد نے ہندوستان کے صوبے گجرات کے علاقے کاٹھیاوار سے ہجرت کر کے کراچی میں سکونت اختیار کی تھی جہاں جناح پونجا نے اپنے کاروبار کا آغاز کیا اور ابتدائی تعلیم کے لیے اپنے بیٹے محمد علی جناح کو سندھ مدرستہ الاسلام میں داخل کروایا۔
امتیازی نمبروں سے اپنے ابتدائی تعلیم مکمل کرنے والے ہونہار بیٹے محمد علی جناح کو ان کے والد نے اعلیٰ تعلیم کے لیے 1891 میں برطانیہ بھیجوادیا، اس سے قبل ہی قائد اعظم کی شادی کم سنی ہی میں دور کے عزیز ایمی بائی سے انجام پائی۔
قائد اعظم نے برطانیہ میں اپنی اعلیٰ تعلیم ہی حاصل نہیں کی بلکہ والد صاحب کے کاروبار میں نقصان کے باعث کچھ عرصہ لندن میں ملازمت بھی کی تا کہ اپنے تعلیمی اخراجات اٹھا سکیں اور 1896 میں قانون کی اعلیٰ ڈگری حاصل کی اور وطن واپس لوٹ آئے۔
اپنے والد کے انتقال کے بعد قائد اعظم نے باقاعدہ وکالت کا آغاز کیا اور بہت مختصر عرصے میں اپنی مہارت، خطابت اور لیاقت کے باعث جلد ہی شہرت کی بلندیوں پر پہنچ گئے اور کئی پچیدہ مقدمات میں فریق کو انصاف دلوانے کے باعث اپنی قدر ومنزلت اور بڑھا گئے۔
قائد اعطم نے وکالت کے ساتھ ساتھ سیاست میں عملی طور پر حصہ لیا اور 1906 میں کانگریس میں شمولیت اختیار کی اور ابتدائی طور پر ہندو اور مسلمان کے اتحاد و اتفاق کی کوششوں میں جُت گئے اور انگریزوں کے خلاف مشترکہ جدوجہد کا پرچار کرتے رہے۔
کانگریس کے ساتھ سات سالہ طویل رفاقت میں قائد اعظم نے کانگریس کے ہندو رہنماؤں کے رویوں اور مسلمانوں سے امتیازی سلوک کا قریبی جائزہ لیا اور اس نتیجے پر پہنچے کہ انگریز کے ہندوستان چلے جانے کے بعد ہندو مسلمانوں پر قابض ہو جائیں گے اور مسلمان قوم انگریزوں کے ہندو بنیئے کے غلام بن جائے گی۔
قوم کی بقاء کے لیے فکر مند قائد اعظم نے ہندو رہنماؤں کی چالوں کو بھانپتے ہوئے 1913 میں مسلم رہنماؤں سر آغا خان سوئم، علامہ اقبال اور چوہدری رحمت علی کی درخواست پر مسلم لیگ میں شمولیت اختیار کی اور مسلمانوں کی سیاسی بیداری اور تحریک آزادی کی داغ بیل ڈالی۔
جلد ہی قائد اعظم محمد علی جناح مسلمانوں میں نہایت مقبول ہو گئے اور 1916 میں انہیں مسلم لیگ کا صدر منتخب کرلیا گیا اور تحریک آزادی میں ایک نئی روح پھونک دی، آپ نے نو جوانوں کو متحرک کیا اور اسکولوں، کالجوں میں نظریہ پاکستان کی ترویج کی۔ 1916ء میں آل انڈیا مسلم لیگ اور آل انڈیا کانگریس کے مابین ہونے والے میثاق لکھنؤ کو مرتب کرنے میں بھی انہوں نے اہم کردار ادا کیا۔
جناح آل انڈیا ہوم رول لیگ کے اہم رہنماؤں میں سے تھے، انہوں نے چودہ نکات بھی پیش کیے، جن کا مقصد ہندوستان کے مسلمانوں کے سیاسی حقوق کا تحفظ کرنا تھا۔ 1940ء تک جناح کو یہ یقین ہو چلا تھا کہ ہندوستان کے مسلمانوں کو ایک علیحدہ وطن کی جدوجہد کرنی چاہیے۔ اسی سال مسلم لیگ نے جناح کی قیادت میں قراردادِ پاکستان منظورکی جس کا مقصد نئی مملکت کی قیام کا مطالبہ تھا۔
دوسری جنگ عظیم کے دوران آل انڈیا مسلم لیگ نے مضبوطی پکڑلی جبکہ ان ادوار میں کانگریس کے کئی رہنما قید کاٹ رہے تھے، جنگ کے ختم ہونے کے مختصرعرصے میں ہی انتخابات کا انعقاد ہوا، جس میں جناح کی جماعت نے مسلمانوں کے لئے مختص نشستوں میں سے بڑی تعداد جیت لی۔
قائد اعظم نے مسلمانوں کے لیے علیحدہ ملک کے قیام کے لیے شروع کی گئی تحریکِ آزادی کو گلی گلی اور قریہ قریہ پہنچا دیا اور کیا نوجوان کیا بچے اور کیا بوڑھے سب ہی یکساں جوش و خروش کے ساتھ اس تحریک سے ذہنی، نظریاتی اور روحانی طور پر ایسے جُڑے کہ انگریز قابضوں کو لندن کی راہ دکھائی تو ہندوؤں سے الگ وطن لے کر دنیا کودکھا دیا کہ مسلمان اپنی پر آجائیں تو کیا نہیں کر سکتے۔
محمد علی جناح نے اپنے تدبر، فہم وفراست، سیاسی دور اندیشی اور جہد مسلسل کے باعث نہ صرف انگریوں کو چلتا کیا بلکہ مسلمانوں کو ہندو بنیئے کے شکنجے سے بچاتے ہوئے 14 اگست 1947 میں ایک ایسی ریاست حاصل کرنے میں کامیاب ہو گئے جہاں مسلمانانِ ہند اپنے مذہبی عبادات اور رسومات کو آزادی کے ساتھ ادا کرسکتے ہیں اور جہاں مسلمانوں کی جان، مال اور عزت و آبرو محفوظ بھی ہو اس ارضِ پاک کو پاکستان کہا جاتا ہے۔
قیام پاکستان کے بعد ناکافی وسائل اور پہاڑ جیسے مسائل کا ڈٹ کر سامنے کیا اور نوزائیدہ ملک کو اپنے پاؤں پر کھڑا کرنے کے لیے دن رات ایک کردیئے، مہاجرین آمد اور آباد کاری کا مسئلہ ہو یا سرحدوں پر کھڑے خطرات کا سامنا ہو، دفتری و فوجی اشیاء کی کمی ہو یا ناپید فنڈز ہو آپ نے یوں حل کیئے کہ دنیا حیران و پریشان ہو گئی۔
قائد اعظم محمد علی جناح علامہ اقبال کے خواب اور مسلمانوں کی خواہش پاکستان کو عملی طور پر قائم کرنے کے بعد محض ایک سال بعد بہی 11 ستمبر 1948 میں ہی 71 سال کی عمر میں خالقِ حقیقی سے جاملے یوں لگتا ہے جیسے قائد اعظم پاکستان کے قیام کے لیے ہی دنیا میں وارد ہوئے اور اپنا فیضہ ادا کرتے ہی دنیا سے منہ موڑ گئے۔
واضح رہے محمد علی جناح 1913ء سے لے کر پاکستان کی آزادی 14 اگست 1947ء تک آل انڈیا مسلم لیگ کے سربراہ رہے، پھر قیام پاکستان کے بعد سے اپنی وفات تک، وہ ملک کے پہلے گورنر جنرل رہے۔
آپ کی جہد مسلسل اور خدمات کے پیش نظر نے سرکاری طور پر پاکستان میں آپ کو قائدِ اعظم یعنی سب سے عظیم رہبر اور بابائے قوم یعنی قوم کا باپ بھی کہا جاتا ہے جب کہ قائد اعظم کا یومِ پیدائش بھی قومی تعطیل کے طور پر منایا جاتا ہے۔