پاکستان ایک زرخیز خطہ ہے، جس نے ہمیشہ ہی ایسے ہیروز پیدا کیے، جنھوں نے ہزاروں زندگیاں تبدیل کیں، عبدالستار ایدھی اور ادیب رضوی ایسی ہی شخصیات ہیں، ڈاکٹر رتھ فاؤ نے بھی جرمنی سے آ کر یہی نیک کام کیا.
ممتاز ٹرینر، پبلک اسپیکر اور مصنف جناب قاسم علی شاہ بھی ایسی ہی شخصیت ہیں، جو اپنی اساس میں ایک استاد ہیں، جنھوں نے ہزاروں زندگیوں کو اپنے الفاظ سے بہتر بنایا.
قاسم علی شاہ قدرت اللہ شہاب کی کتاب اور شخصیت کو اپنے لیے رول ماڈل تصور کرتے ہیں، بانو قدسیہ کے ناول ’’راجہ گدھ‘‘ نے انھیں بہت متاثر کیا، اشفاق احمد کی صحبت سے فیض یاب ہوئے. ان کے مطابق اشفاق صاحب ایک گھنے اور پھل دار درخت تھے، وہ ایک مقناطیس تھے.
قاسم علی شاہ کا کہنا ہے کہ اگر اللہ سو زندگیاں دے، تب بھی استاد بنیں گے، ان کے مطابق ہر قصبہ، ہر شہر میں ایک ہیرو کی ضرورت ہوتی ہے، مقصد کے ساتھ جینا اصل جینا ہے.
سوشل میڈیا کو وہ ایک بڑا ہتھیار سمجھتے ہیں، جو انقلاب لاسکتے ہیں، یقین رکھتے ہیں کہ اس کی مزید افادیت سامنے آئے گی.
ان کے نزدیک کامیاب ہونا آسان ہے، کامیاب رہنا مشکل ہے اور اوپر اٹھنا ہے، تو انسان کو جھکنا پڑتا ہے.
ان کا مکمل انٹرویوز لنک میں ملاحظہ فرمائیں:
https://www.facebook.com/arynewsud/videos/1971234006518651/