حماس کے عسکری ونگ القسام بریگیڈ کی طرف سے جاری کی گئی ویڈیو میں دو اسیروں کا کہنا ہے کہ ان کی زندگی بہتر تھی اور وہ 18 مارچ سے اسرائیل کی جانب سے ختم ہونے والی جنگ بندی سے قبل خود کو محفوظ محسوس کر رہے تھے۔
قیدیوں نے بتایا کہ وہ "قیدی نمبر 21” اور "قیدی نمبر 22” ہیں۔
ان میں سے ایک نے کہا کہ کل تک ہمارا ایک نام اور ایک شناخت تھی اور مجھے امید تھی لیکن آج میں صرف ایک نمبر ہوں۔
الجزیرہ کے مطابق ایک یرغمالی نے کہا کہ جنگ بندی معاہدے کے نافذ ہونے سے پہلے، کراسنگ بند کر دی گئی تھی ہمارے رہنے کے حالات مشکل تھے، اور ہمیں تقریباً کھانا نہیں ملتا تھا اور نہ ہی کوئی محفوظ جگہ تھی، جب معاہدہ شروع ہوا اور کراسنگ کھول دی گئی، حماس کے جنگجوؤں نے ہمارا خیال رکھا، اور ہم بہتر محسوس کرنے لگے۔ ہمیں بھوک سے نجات ملی اور ہم تازہ ہوا میں سانس لینے لگے۔
اسیر نے کہا کہ اسرائیل کا 18 مارچ کو غزہ پر دوبارہ جنگ شروع کرنا "سخت دھچکا” تھا۔
حماس کی ویڈیو میں اسرائیلی اسیران کی شناخت بوہبوت اور اوہانہ کے نام سے ہوئی ہے۔ اسرائیلی ذرائع ابلاغ نے حماس کی جانب سے آج جاری کی گئی ایک ویڈیو میں ان دو اسیروں کی شناخت ایلکانہ بوہبوت اور یوسف ہیم اوہانہ کے نام سے کی ہے۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق دونوں مغویوں کو نووا میوزک فیسٹیول سے اغوا کیا گیا تھا۔