تازہ ترین

ہمیں ملک کے مفاد میں سخت فیصلے کرنا ہوں گے، وزیراعظم

اسلام آباد: وزیراعظم شہبازشریف کا کہنا ہے کہ ہمیں...

آزاد ارکان قومی اسمبلی کی سنی اتحاد کونسل میں شمولیت تسلیم

الیکشن کمیشن نے 8 فروری کے عام انتخابات میں...

پاکستان نے انسانی حقوق سے متعلق امریکا کی رپورٹ مسترد کردی

اسلام آباد: پاکستان نے امریکی محکمہ خارجہ کی انسانی...

وزیراعظم کی راناثنااللہ اور سعد رفیق کو بڑی پیشکش

اسلام آباد: وزیراعظم شہباز شریف اور اسحاق ڈار نے...

کرونا وائرس: قطر میں نئے قوانین نافذ، سخت سزائیں

دوحہ: قطر نے کرونا وائرس کی روک تھام کے سلسلے میں دنیا کی سخت ترین سزائیں متعارف کرا دیں۔

تفصیلات کے مطابق قطر نے کرونا وائرس کی عالمگیر وبا سے جنگ لڑنے کے لیے دنیا کی نہایت سخت ترین سزائیں متعارف کرا دی ہیں، پبلک مقامات میں فیس ماسک نہ پہننے والوں کو 3 سال جیل کی سزا دی جائے گی اور 45 ہزار پاؤنڈ جرمانہ کیا جائے گا۔

اس چھوٹے سے خلیجی ملک میں اب تک 32 ہزار 600 لوگوں میں کو وِڈ نائنٹین کی تصدیق ہو چکی ہے، جو کہ قطر کی کُل آبادی 20 لاکھ 75 ہزار میں سے 1.1 فی صد آبادی بنتی ہے، اور اب تک وائرس سے صرف 15 افراد جاں بحق ہو چکے ہیں۔ یورپین سینٹر فار ڈیزیز پریوینشن اینڈ کنٹرول کے مطابق اب تک صرف سان مرینو اور ویٹیکن کی چھوٹی ریاستوں میں انفیکشن کی فی کس شرح زیادہ رہی ہے۔

قطر میں اب چہرے کا ماسک پہننے کے قانون کی خلاف ورزی کرنے والوں کو تین سال تک قید کی سزا اور 55 ہزار ڈالر تک جرمانے کا سامنا ہوگا، ڈرائیورز اگر اپنی گاڑیوں میں اکیلے ہوں تو وہ اس قانون سے مستثنیٰ ہیں لیکن پولیس اہل کار چیک پوائنٹس پر گاڑیوں کو روک کر نئے قانون کے عمل میں آنے سے قبل انھیں بھی متنبہ کر رہے ہیں۔

قطر میں لوگوں نے فیس ماسک پہننا شروع کر دیے ہیں، بعض لوگوں کا کہنا تھا کہ یہ نہایت سخت قانون ہے، خیال رہے کہ قطری حکام نے تنبیہ کی تھی کہ رمضان کے مبارک مہینے میں اجتماعات میں کرونا انفیکشن مزید پھیل سکتا ہے۔ قطر کی وبائی کمیٹی کے شریک چیئرمین عبدالطیف الخل کا کہنا تھا کہ سحر و افطار میں خاندانوں کا ایک ساتھ ملنا ہائی رسک کی نشان دہی کرتا ہے۔

خیال رہے کہ قطر میں کرونا وائرس کے پھیلاؤ کو روکنے کے لیے اسکول، شاپنگ مالز اور ریسٹورنٹس بند ہیں، تاہم 2022 فیفا ورلڈ کپ کی تیاریوں کے سلسلے میں تعمیراتی سائٹس کھلی رکھی گئی ہیں، جہاں سماجی فاصلے کے اصولوں کی سختی سے پاس داری کی جا رہی ہے، جب کہ 26 اپریل سے مزدوروں کے لیے ماسک پہننا بھی ضروری قرار دیا گیا ہے کیوں کہ تین اسٹیڈیمز میں کام کرنے والوں کچھ ورکرز میں کرونا کی تصدیق ہو گئی تھی۔

مارچ کے وسط میں دوحہ کے صنعتی علاقے میں غیر ملکی مزدوروں میں کرونا وائرس کی تصدیق کے بعد ہزاروں تارک الوطن مزدوروں کو قرنطینہ کیا گیا تھا، عبدالطیف الخل کے مطابق ان مزدوروں میں نئے کیسز بھی سامنے آ رہے ہیں۔

واضح رہے کہ دنیا کے تقریباً 50 ممالک میں فیس ماسک پہننا لازمی قرار دیا جا چکا ہے، تاہم سائنس دانوں میں اس کے مؤثر ہونے کے سلسلے میں اختلاف پایا جاتا ہے۔ چاڈ میں پبلک مقامات میں ماسک نہ پہننے والوں کو 15 دن کی قید کی سزا کا اعلان کیا گیا تھا۔ مراکش میں بھی خلاف ورزی کرنے والوں کو تین ماہ قید اور 13 سو درہم جرمانے کی سزاؤں کا اعلان کیا جا چکا ہے۔

Comments

- Advertisement -