تازہ ترین

مہمان کی تواضع

قتیل شفائی نے ایم۔ اسلم سے اپنی اوّلین ملاقات کااحوال بیان کرتے ہوئے کہا۔

’’کتنی عجیب بات ہے کہ میں اسلم صاحب کی کوٹھی میں ان سے ملنے گیا لیکن اس کے باوجود ان کا تازہ افسانہ سننے سے بال بال بچ گیا۔‘‘

’’یہ ناممکن ہے …!‘‘ احباب میں سے ایک نے بات کاٹتے ہوئے فوراً تردید کر دی۔

’’سنیے تو۔‘‘ قتیل نے مسکراتے ہوئے کہنا شروع کیا۔

’’ہوا یوں کہ انتہائی خاطر و مدارات کے بعد جب اسلم صاحب اپنا افسانہ سنانے کے موڈ میں آنے لگے تو انہوں نے کہا… ’’قتیل صاحب! آپ کی کچھ نظمیں میری نظر سے گزری ہیں ۔آپ تو خاصے مقبول شاعر ہیں، مگر نہ جانے عام لوگ ہر ترقی پسند شاعر کے بارے میں کیوں بدگمانی کا شکار ہیں۔‘‘ اور اسلم صاحب کی اس بات کے جواب میں نہایت انکساری سے کام لیتے ہوئے میں نے کہا:

’’جی ہاں واقعی عام لوگ بہت غلط فہمیاں پیدا کردیتے ہیں۔ دیکھیے نا، اب آپ کے بارے میں بھی یوں تو یہی مشہور ہے کہ آپ ہر نو وارد مہمان کی تواضع کرنے کے بعد اپنا کوئی نیا افسانہ ضرور سناتے ہیں، حالاں کہ یہ بالکل غلط ہے۔‘‘

(اردو کے ممتاز شاعر قتیل شفائی کی اپنے زمانے کے مشہور و معروف ناول اور افسانہ نگار ایم اسلم سے متعلق شگفتہ بیانی)

Comments

- Advertisement -