فروری 1948ء میں بانی پاکستان قائد اعظم سبی میں پاکستان کے پہلے گورنر جنرل کی حیثیت سے تشریف لائے۔
آپ نے اس علاقے میں آزادی کے بعد پہلی پریس کانفرنس میں یہاں کے صحافیوں سے باتیں کیں۔ قائداعظم نے اس موقع پر کہا کہ بلوچستان مجھے اس قدر عزیز ہے کہ میں نے اس کے انتظامات کو اپنے اختیارات میں شامل کر رکھا ہے، تاکہ اس علاقے کو جلد از جلد ترقی دی جا سکے۔ اللہ نے اس علاقے کو وسائل سے مالا مال کر رکھا ہے۔ اب یہ یہاں کے عوام کا کام ہے کہ انھیں کام میں لائیں۔ اس پریس کانفرنس میں مولانا عبدالکریم ایڈیٹر میزان، مولانا محمد عبداللہ ایڈیٹر پاسبان، عبدالصمد درانی ایڈیٹر استقلال، میر محمد حسن نظامی ایڈیٹر بولان، محمد رفیق پراچہ ایڈیٹر جمہور، مسٹر حسن اختر نمائندہ اے پی پی، مسٹر فضل احمد غازی ایڈیٹر خورشید، مولانا شبیر الحسنین ایڈیٹر الاسلام اور بیرون ملک کے صحافی بھی شامل تھے۔
قائد اعظم کی اس پہلی پریس کانفرنس میں ’الاسلام‘ کے مدیر مولانا شبیر الحسنین نے قائداعظم سے سوال کیا۔ ’قائد اعظم! حکومتِ ہندوستان نے 1948ء سے مسلم لیگ کو ہندوستان میں خلاف قانون جماعت قرار دے دیا ہے۔‘
قائد اعظم نے پوچھا تم نے یہ بات کہاں سنی؟ شبیر الحسنین نے کہا ’یہ بات میں نے ابھی ابھی بازار میں سنی ہے۔‘
قائد اعظم بولے کہ ’کوئی اور بات کرو۔ میرے سامنے بازاری باتیں مت کیا کرو!‘
(یہ ’صحافت وادیٔ بولان میں‘ از کمال الدین احمد سے منتخب کردہ پارہ ہے)