پیر, جنوری 6, 2025
اشتہار

ًًٌٌملک میں سستی بجلی ہونے کے باوجود مہنگی بجلی کی خریداری، نیشنل پاور کنٹرول سینٹر کی کارکردگی پر سوال اٹھ گئے

اشتہار

حیرت انگیز

کراچی: کینپ کی سستی بجلی دستیاب ہونے کے باوجود دستیاب ہونے کے باوجود مہنگے ذرائع سے بجلی کی خرایداری پر نیشنل پاورکنٹرول سینٹر پر سوال اٹھ گئے۔

تفصیلات کے مطابق سستی بجلی کی دستیابی کے باوجود مہنگی بجلی کی خریداری نے نیشنل پاور کنٹرول سینٹر کی کارکردگی پر سوال کھڑے کر دئے۔

ڈائیریکٹر جنرل پاکستان اٹامک انرجی کمیشن شاہد ریاض نے بتایا کہ کینپ ٹو،تھری میں سستی بجلی پیداکی جارہی ہے جبکہ ملک کےدیگرپلانٹس کےمقابلےسب سےزیادہ بجلی پیداہورہی ہے۔

- Advertisement -

شاہد ریاض کا کہنا تھا کہ کینپ سےنیشنل گرڈکوگزشتہ برس 22 ارب یونٹس فراہم کئے، ایٹمی بجلی گھرسےحاصل بجلی سےڈھائی ارب ڈالرکی بچت ہوئی۔

انھوں نے بتایا کہ ملک کے سب سے بڑے ایٹمی بجلی گھر کینپ 2 اور 3 کراچی کو بلا تعطل 2200 میگاواٹ بجلی فراہم کی جاسکتی ہے مگر اسکے باوجود این پی سی سی سستی بجلی کو چھوڑ کر مہنگی بجلی خرید رہا ہے۔

ڈائیریکٹر جنرل پاکستان اٹامک انرجی کمیشن نے کہا کہ کینپ میں بجلی پیدا کرنے والے فیول کی لاگت صرف ڈیڑھ روپے ہے ااور تمام اخراجات ملا کر بجلی پندرہ روپے فی یونٹ بجلی بنتی ہے۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ ملک میں سب سے مہنگی بجلی تیل سے بنتی ہے جس کی لاگت 31 روپے 66 پیسے فی کلو واٹ ہے جبکہ آر ایل این جی سے بننے والی بجلی کی لاگت 24 روپے پندرہ پیسے اور امپورٹڈ کوئلے سے 20 روپے 67 پیسے فی یونٹ ہے ۔

Comments

اہم ترین

انجم وہاب
انجم وہاب
انجم وہاب اے آر وائی نیوز سے وابستہ ہیں اور تجارت، صنعت و حرفت اور دیگر کاروباری خبریں دیتے ہیں

مزید خبریں