ماہ ربیع الاوّل کی آمد کے ساتھ ہی فرندان اسلام عید میلاد النبی ﷺ کی تیاریوں میں مصروف ہوجاتے ہیں اور وہ گھروں، گلیوں میں چراغاں کر کے نبی آخرزماں ﷺ سے اپنی محبت کا اظہار کرتے ہیں۔
عید میلاد النبی ﷺ کے حوالے سے مسلمان اپنے گھروں، گلیوں، بازاروں ، کوچوں کو سبز جھنڈوں یا برقی قمقموں سے سجاتے ہیں البتہ ایسی بھی باتیں سننے میں آتی ہیں کہ چند لوگ چوری کی بجلی استعمال کر کے چراغاں اور اسی طرح بل بورڈز پر بھی بغیر اجازت بینرز آویزاں کرتے ہیں۔
اس ضمن میں اے آر وائی کیو ٹی وی کے پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے عالم دین نے بتایا کہ چوری کی بجلی سے اگر چراغاں کیا جائے تو روزِ قیامت پکڑ ہوگی، اگر نبی کریم ﷺ سے محبت ہے تو اس کا تقاضہ ہے چراغاں بھی جیب سے کیا جائے۔
اُن کا کہنا تھا کہ اسی طرح بل بورڈز اور ہورڈنگز کا استعمال بھی بغیر رقم کی ادائیگی یا متعلقہ حکام سے اجازت کے بغیر شرعی لحاظ سے کسی طور بھی جائز نہیں ہے۔
انہوں نے زور دیتے ہوئے کہا کہ ’’ حکومت وقت پر یہ ذمہ داری عائد ہوتی ہے کہ جس طرح دیگر قومی یا اہم دنوں کے موقع پر سرکاری عمارتوں کو سجایا جاتا ہے، اُس سے بڑھ کر عید میلاد النبی ﷺ پر بھی چراغاں کیا جائے تاکہ ہمیں ایمان کی روشنی حاصل ہو اور زیادہ خوشی منائی جائے‘‘۔
اُن کا مزید کہنا تھا کہ جشن ولادت ﷺ کے موقع پر اس بات کا خاص خیال رکھا جائے کہ ہمارے کسی بھی عمل سے دوسرے شخص کا نقصان یا اُس کی حق تلفی نہ ہو۔