بلوترا: بھارتی ریاست راجستھان کے شہر بلوترا میں ایک کالج کے پروفیسر نے اسلام کے بارے میں توہین آمیز باتیں کر کے مسلم طلبہ کو ہراساں کیا، تاہم ان کے خلاف تاحال کوئی کارروائی سامنے نہیں آئی۔
سوشل میڈیا پر سامنے آنے والی ایک ویڈیو کے مطابق بھارت میں ایک اور ’ٹیچر‘ اسلاموفوبیا کا شکار ہو کر مسلم طلبہ کو ہراساں کرنے لگے ہیں، تازہ واقعہ ریاست راجستھان میں پیش آیا ہے۔
بلوترا میں واقع مول چند بھگوان داس رنگ والا کالج میں ایک ہندو انتہا پسند پروفیسر پدم سنگھ نے ہسٹری کی کلاس کے دوران اسلام کے بارے میں توہین آمیز باتیں کیں اور مسلمانوں کو دہشت گرد قرار دے ڈالا۔
ویڈیو: ہندو پروفیسر کو بھری کلاس میں مسلم طالب علم سے معافی مانگنی پڑ گئی
مسلمان طالبہ حسینہ بانو نے شکایت بھی درج کروائی لیکن پروفیسر کے خلاف کوئی کارروائی نہیں کی گئی بلکہ حسینہ بانو کو دھمکیاں دی گئیں کہ اگر تھانے گئیں تو تمھارا حشر نشر کر دیں گے۔
Location : MBR College, Balotra, Rajasthan. (21 Nov 2022)
A Muslim student alleges that History professor Padam Singh made Islamophobic remarks and called Muslims terrorist and Pakistani.
Student Haseena Bano says that no action has been taken against teacher. pic.twitter.com/k40KA7aRt4
— HindutvaWatch (@HindutvaWatchIn) December 3, 2022
اس سلسلے میں بی اے فرسٹ ایئر کی طالبہ حسینہ بانو ایک ویڈیو سوشل میڈیا پر وائرل ہوئی ہے، جس میں انھوں نے کہا کہ ہسٹری کی کلاس چل رہی تھی اور وہاں تقریباً 150-200 طلبہ بیٹھے تھے اور گوتم بدھ بحث کا موضوع تھے، ٹیچر نے اچانک کہا کیا آپ سب جانتے ہیں کہ آفتاب نے شردھا واکر کے 35 ٹکڑے کر دیے ہیں اور اسے رحم بھی نہیں آیا، مسلمان کتنے بے رحم ہیں۔
بھارت میں ایک اور مسلمان پر جنونیوں کا بہیمانہ تشدد، ویڈیو وائرل
حسینہ بانو کے مطابق، ٹیچر نے پوچھا یہاں مسلمان کون ہے؟ کیا یہاں کوئی مسلمان ہے؟ کسی نے جواب نہیں دیا تو اس نے کہا ’’کیا تم جانتے ہو کہ مسلمان کہتے ہیں کہ ایک ہندو کو مارو تو حج کرنے کے برابر ہے اور دو ہندوؤں کو مارو تو جنت میں داخل ہو جاؤ گے، وہ ہمیں (ہندو) کافر کہتے ہیں، وہ دہشت گرد اور پاکستانی ہیں، وہ ہمارے خلاف ہیں اور ان سے دور رہیں۔‘‘
حسینہ بانو نے کہا ’’وہ وہاں سے اٹھی تو ٹیچر نے مجھ سے پوچھا تم کہاں جا رہی ہو؟ میں نے کہا آپ ایسی باتیں کیسے کہہ سکتے ہو؟ کیا اس کا تعلق بحث کے موضوع سے ہے؟ ٹیچر نے کہا نہیں۔ پھر میں نے کہا کہ آپ یہ کیسے کہہ رہے ہیں؟ ٹیچر نے جواب دیا، یہ قرآن میں لکھا ہے۔ میں نے کہا میں نے قرآن پڑھا ہے، بتاؤ کہاں لکھا ہے؟ ٹیچر نے کہا کہ وہ لا کر دکھا دے گا۔‘‘
حسینہ بانو کے مطابق اس کے بعد وہ کلاس سے چلی گئی اور دفتر گئی اور ٹیچر کے خلاف شکایت کی لیکن ملوث ٹیچر کے خلاف کوئی کارروائی نہیں کی گئی۔ حسینہ بانو کے مطابق یہ واقعہ 21 نومبر کو پیش آیا اور رپورٹ 27 نومبر کو لکھی گئی۔