ماضی کے سپراسٹار راجیشہ کھنہ نے اپنی بلاک بسٹر فلم کے لیے ایک روپیہ لیے بغیر لاکھوں روپے کس طرح کمائے یہ ایک دلچسپ داستان ہے۔
باکس آفس پر راجیش کھنہ نے 60 سے 70 کی دہائی میں راج کیا ہے اور اس وقت ان کے سامنے امیتابھ بچن بھی کم درجے کے سپراسٹار تصور کیے جاتے تھے، اپنے عروج کے دور میں راجیش کھنہ نے 1971 میں فلم ’’آنند‘‘ کیلئے ایک روپیہ بھی نہیں لیا تھا۔
فلموں کے مورخ دلیپ ٹھاکر نے انکشاف کیا کہ راجیش کھنہ نے اس فلم کے لیے پے چیک کے بجائے اپنی کمپنی شکتی راج فلمز کے تحت ’آنند‘ کیلئے تقسیم کے حقوق حاصل کرلیے تھے۔
راجیش کا یہ ایک بہترین فیصلہ ثابت ہوا، انھوں نے اپنی معمول کی فیس سے دس گنا زیادہ کمائی اس فلم کے حقوق حاصل کرکے کی، یہ سب فلم کی ناقابل یقین کامیابی کی بدولت مکمن ہوا تھا۔
فلم ’آنند‘ میں راجیش کھنہ کے کردار کیلئے ہدایتکار رشی کیش مکھرجی کشور کمار اور دھرمیندر کے انتخاب پر غور وخوض کررہے تھے، تاہم قرعہ فال راجیش کے نام نکلا۔
دلیپ ٹھاکر نے بتایا کہ راجیش کھنہ کے مصروف شیڈول کے باوجود ہدایت کار رشی کیش مکھرجی نے ان سے تاریخیں دینے پر اصرار کیا اور فلم کی شوٹنگ صرف 28 دنوں میں مکمل کی گئی۔
یہ بات قابل ذکر ہے کہ فلم ’’آنند‘‘ 1971 میں ریلیز ہوئی اور ہندوستانی سنیما میں اس فلم کو کلاسک کا درجہ حاصل ہوا، اس فلم کو بہترین کہانی اور راجیش کھنہ، امیتابھ بچن کی بہترین پرفارمنس کیلئے جانا جاتا ہے۔
خیال رہے کہ اس دور میں راجیش کھنہ ہندوستانی سنیما کے اصل سپر اسٹار، اپنی بے مثال مقبولیت اور سب سے زیادہ مداحوں کی تعداد کے ساتھ، سپر اسٹارڈم سے لطف اندوز ہورہے تھے۔
وہ 1970 سے 1987 تک وہ سب سے زیادہ معاوضہ لینے والے اداکار کے طور پر جانے جاتے تھے، اس دوران انھوں نے لگاتار 15 ہٹ فلمیں دیں۔