رمضان کے ماہ مقدس میں انسان کو نہ صرف جسمانی بلکہ روحانی فوائد بھی حاصل ہوتے ہیں۔ کئی گھنٹوں تک معدہ خالی رہنے کے باعث جسم میں کچھ تبدیلیاں بھی آتی ہیں۔
پورے دن میں صرف دو وقت کھانا کھانے سے صحت پر اچھے اثرات مرتب ہوتے ہی لیکن یہ اسی وقت ممکن ہے کہ جب افطاری اور سحری میں متوازن اور صحت مند غذا کا استعمال کیا جائے
رمضان المبارک میں صحت مند رہنے کیلیے ماہرین صحت کا مشورہ ہے کہ روزہ داروں کو سحر وافطار میں مندرجہ ذیل پکوانوں یا بازاری کھانوں سے پرہیز کرنا چاہیے۔
ماہ رمضان میں ہر ممکن کوشش کی جائے کہ سحری کے اوقات میں ایسی غذا کا استعمال کیا جائے جو کہ وٹامنز، معدنیات سے بھرپور ہوں اور ان کیلوریز کی کمی کو پورا کریں جو دن کے وقت روزے کے دوران جسم سے ضائع ہوتی ہیں۔
اس حوالے سے سحر و افطار میں تلی ہوئی اور چکنائی سے بھرپور غذائیں استعمال کرنے سے گریز کریں کیونکہ اس کا استعمال آپ میں تھکاوٹ کے احساس کو بڑھا سکتا ہے اور یہ کھانا آپ کے معدے میں صحت مند کھانے کی جگہ لے کر صحت کیلیے نقصان دہ بھی ہوسکتا ہے۔
نمک سے بھرپور غذائیں جسم میں پانی کی کمی کا باعث بنتی ہیں اور اس کا زیادہ استعمال اس موسم میں آپ کو دوران روزہ نڈھال کرسکتا ہے اس لیے ایسی غذاؤں سے بھی پرہیز ہی بہتر ہوگا۔
شکر کا زیادہ استعمال تو عام دنوں میں ہی صحت کیلیے کافی نقصان دہ ہوتا ہے لیکن یہاں شکر سے مراد صرف مٹھائیاں ہی نہیں بلکہ مٹھاس سے بھرپور دیگر غذائیں بھی ہیں جن میں عام طور پر کیلوریز بہت زیادہ ہوتی ہے لیکن صحت بخش ہرگز نہیں یہ غذائیں جسم کو جلد اور مختصر مدت کیلیے توانائی ضرور فراہم کرتی ہیں لیکن انہیں کھانے کے بعد جلد ہی تھکاوٹ کا احساس ہوتا ہے۔
کیفین کا زیادہ استعمال جسم میں مائعات کو کم کرتا ہے اور اس کے استعمال کے بعد پیاس کا احساس تیز ہوجاتا ہے کیونکہ کیفین ایک ڈائیوریٹک ہے اس لیے سحر و افطار بالخصوص سحری کے دوران کیفین والے کھانے اور مشروبات جن میں سب سے اہم کافی، چائے اور چاکلیٹ شامل ہیں کھانے پینے سے گریز کریں یا کم سے کم استعمال کریں۔
سادہ یا ریفائنڈ کاربوہائیڈریٹس پر مشتمل غذائیں جن میں سفید روٹی اور پیسٹری وغیرہ شامل ہے یہ غذائیں جلد ہضم ہوجاتی ہیں اور اسی وجہ سے جلد بھوک کا احساس ہونے لگتا ہے اس لیے ایسی غذاؤں کا استعمال بھی کم سے کم کیا جائے تو بہتر ہے۔
سافٹ ڈرنکس معدے میں جلن کا باعث بنتے ہیں خاص طور پر اگر وہ ٹھنڈے ہوں۔ یہ مشروبات بدہضمی کا باعث بھی بن سکتے ہیں اس لیے ان کی جگہ اگر ایک گلاس سادہ پانی پی لیا جائے تو وہ زیادہ بہتر ہے۔