تازہ ترین

رانا شمیم کے طرز عمل اور کوتاہی سے عدالت کو بدنام کیا گیا ،(چارج شیٹ جاری)

اسلام آباد: سابق چیف جسٹس گلگت بلتستان رانا شمیم ،میرشکیل الرحمان، انصارعباسی اور عامرغوری کےخلاف توہین عدالت کیس کی چارج شیٹ جاری کردی گئی ہے۔

تفصیلات کے مطابق اسلام آباد ہائی کورٹ کی جانب سے جاری چرج شیٹ میں کہا گیا کہ جولائی2018میں چیف جسٹس پاکستان فیملی کےساتھ چھٹیاں گزارنے گلگت آئے، جہاں چیف جسٹس پاکستان نے عدالت کےگیسٹ ہاؤس میں قیام کیا، اس دوران راناشمیم نےچیف جسٹس پاکستان کوبہت پریشان پایا، ثاقب نثار اپنے رجسٹرار سے مسلسل فون پربات کررہے تھے، اس دوران ثاقب نثار نے مجھے جسٹس عامرفاروق کی رہائشگاہ جانےکی ہدایت کی۔

چارج شیٹ میں کہا گیا کہ کچھ دیربعد ثاقب نثار نےجسٹس عامر فاروق سے براہ راست بات کی اور کہا کہ نوازشریف مریم نواز کو انتخابات تک جیل میں رہناچاہیے، انکی اہلیہ کی موجودگی میں بتایا کہ نوازشریف کو پھنسایاگیا۔اسلام آباد ہائی کورٹ سے جاری چارج شیٹ کے مطابق 10نومبر 2021کو دستاویز رانا شمیم کےذریعےتسلیم شدہ طورپر عمل میں لائی گئی، جس میں اسلام آبادہائیکورٹ سمیت عدلیہ پر سنگین الزامات عائد کیےگئے، دستاویز کے مندرجات کو دی نیوز، جنگ اخبار نے15نومبر2021کوشائع کیا،راناشمیم کی موجودگی میں چارلس ڈی گتھری نے نوٹری کیا۔

چارج شیٹ میں کہا گیا کہ رانا شمیم نے دستاویز کو گردش کرنے میں اہم کردار ادا کیا اور دستاویز انصار عباسی تک پہنچائی ، اپنے بیان میں راناشمیم نےکہا اسے ایک سیل بند لفافےمیں رکھا جبکہ حقیقت آپ کے بیان کی تردید کرتا ہے کہ آپ نے اسے اپنے ہاتھ سےسیل کیاتھا، عدالت میں دعوے کےباوجود کہ یہ نجی دستاویزہے شائع کرنےسے روکیں۔

چارج شیٹ میں کہا گیا کہ راناشمیم قانون دان ہونےکےناطےمبینہ واقعےکےسنگین نتائج سےواقف تھے، اس کے باوجود راناشمیم کاضمیر3سال سےزائد عرصےتک گہری نیندمیں رہا، اچانک بیدارہوا۔

چارج شیٹ میں کہا گیا کہ اشاعت عدالتی وقار مجروح ، انصاف کی راہ کو موڑنے کا باعث بنتی ہیں، رانا محمد شمیم کے طرز عمل اور کوتاہی سے عدالت کو بدنام کیا گیا، ایسا طرز عمل عدالت اور عدالت کے ججوں کو نفرت، تضحیک اور توہین میں مبتلا کرتا ہے، جس پر توہین عدالت آرڈیننس 2003 کے سیکشن 3 اور 5 کے تحت قابل سزا ہے، چارج فریم ہونے کے بعد عدالت کے ذریعے آپ (رانا شمیم ) پر مقدمہ چلایا جائے۔

Comments

- Advertisement -