اشتہار

رانی پور حویلی میں فاطمہ پر کس طرح تشدد کیا جاتا تھا؟ ساتھی ثانیہ نے دردناک کہانی سنادی

اشتہار

حیرت انگیز

خیر پور: رانی پورکی حویلی میں کام کرنے والی لڑکی ثانیہ نے فاطمہ پر تشدد کی دردناک کہانی سناتے ہوئے کہا فاطمہ پانی مانگتی رہی مگرپانی تک پلانے نہیں دیا، گھنٹوں اسے ماراجاتا اور وہ تڑپتی رہتی تھی۔

تفصیلات کے مطابق رانی پورکی حویلی میں تشدد سے دم توڑنے والی فاطمہ کے ساتھ کام کرنے والی لڑکی ثانیہ مظالم کے خلاف بول پڑی اور فاطمہ پر تشدد کی گواہی دے دی۔

اے آروائی سے گفتگو میں ثانیہ نے فاطمہ کی دردناک تفصیلات بتاتے ہوئے فاطمہ پانی مانگتی رہی مگرپانی تک پلانے نہ دیا، فاطمہ کو گھنٹوں ماراجاتا، وہ تڑپتی رہتی تھی۔

- Advertisement -

ثانیہ کا کہنا تھا کہ ظالم مالکن کھانے پینے کو بھی کچھ نہیں دیتی تھی اور دوسری لڑکیوں کو بھی فاطمہ کومارنے پرمجبورکیاجاتا۔

ساتھی نے بتایا کہ فاطمہ کو بخار ہوتا تھا، جو سر پرچڑھ جاتا لیکن ڈائن مالکن کو ذرا رحم نہ آتا، تڑپتی ہوئی فاطمہ کو دیکھنے کوئی بھی نہ آتا۔

ثانیہ فررڑو کا مزید بتانا تھا کہ حویلی کی ڈائن مالکن غصے میں فاطمہ کو گھنٹہ گھنٹہ واش روم میں بند کردیتی تھی، میری آنکھوں کے سامنے فاطمہ تڑپ رہی تھی مگر ہمیں ساتھ دینے کی اجازت نہ تھی۔

فاطمہ کی ساتھی نے کہا کہ حویلی کی مالکن انسان نہیں ڈائن تھی، اس نے مار مار کر فاطمہ کے بازو توڑدیے، پیٹ میں مکے مارے گئے۔

مقتولہ فاطمہ کی پھوپھی زاد بہن کا کہنا تھا کہ حویلی میں مالکن فاطمہ پر بہت تشدد کرتی تھی، مجھ سے بھی تھپڑلگواتی، زور سے نہ مارنے پرمیری بھی پٹائی ہوتی۔

Comments

اہم ترین

ویب ڈیسک
ویب ڈیسک
اے آر وائی نیوز کی ڈیجیٹل ڈیسک کی جانب سے شائع کی گئی خبریں

مزید خبریں