تازہ ترین

ہمیں ملک کے مفاد میں سخت فیصلے کرنا ہوں گے، وزیراعظم

اسلام آباد: وزیراعظم شہبازشریف کا کہنا ہے کہ ہمیں...

آزاد ارکان قومی اسمبلی کی سنی اتحاد کونسل میں شمولیت تسلیم

الیکشن کمیشن نے 8 فروری کے عام انتخابات میں...

پاکستان نے انسانی حقوق سے متعلق امریکا کی رپورٹ مسترد کردی

اسلام آباد: پاکستان نے امریکی محکمہ خارجہ کی انسانی...

وزیراعظم کی راناثنااللہ اور سعد رفیق کو بڑی پیشکش

اسلام آباد: وزیراعظم شہباز شریف اور اسحاق ڈار نے...

راؤ انوارپولیس مقابلہ: چاروں ہلاک شدگان بے گناہ ثابت، تحقیقاتی رپورٹ میں انکشاف

اسلام آباد : ان کاؤنٹراسپیشلسٹ راؤ انوار کا پولیس مقابلہ بھی جعلی نکلا، نقیب اللہ محسود سمیت جاں بحق ہونے والے چاروں نوجوانوں کی بے گناہی ثابت ہوگئی۔

تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ میں جمع کی جانے والی نقیب اللہ قتل کیس کی تحقیقاتی رپورٹ میں مزید انکشافات سامنے آئے ہیں۔

رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ مقابلے میں مارے جانے والے چاروں افراد بے گناہ تھے،ان چاروں نوجوانوں کا کوئی کرمنل ریکارڈ نہیں ملا، رپورٹ میں اس بات کی بھی تصدیق کی گئی ہے کہ راؤ انوار نے جعلی مقابلے میں نقیب اللہ، نذر جان، محمد اسحاق اور محمد صابر کو قتل کیا۔

تحقیقاتی رپورٹ میں مزید کہا گیا ہے کہ چاروں افراد کے خلاف کوئی کرمنل ریکارڈ نہیں ملا، بہاولپور کے رہائشی محمد اسحاق کے خلاف کہیں کوئی مقدمہ درج نہیں۔

اس کے علاوہ احمد پورکے محمد صابرکا بھی سندھ میں کوئی کرمنل ریکارڈ نہیں ہے، تحقیقات میں جنوبی وزیرستان کے نقیب اللہ اورنذرجان کا بھی کرمنل ریکارڈ سامنے نہیں آیا۔

رپورٹ کے مطابق چاروں افراد کے کرمنل ریکارڈ کے لیے پنجاب، کے پی کے، بلوچستان، گلگت اوراسلام آباد کے ڈی آئی جیز کو خطوط لکھے گئے، کہیں سے کسی بھی ملزم کے خلاف کوئی کرمنل ریکارڈ موصول نہیں ہوا۔

تحقیقاتی رپورٹ میں مزید بتایا گیا ہے کہ راؤ انوار نے ان نوجوانوں پر کالعدم لشکرجھنگوی، تحریک طالبان کے کمانڈرز ہونے کا جھوٹا الزام عائد کیا تھا، راؤ انوار نے مارے جانے والے چاروں افراد پردہشت گرد حملوں میں ملوث ہونے کا بھی دعویٰ کیا تھا جو غلط ثابت ہوا۔


مزید پڑھیں: راؤ انوار پر ہونیوالے مبینہ خود کش حملے میں ہلاک شخص کی شناخت


اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر ضرور شیئر کریں۔

 

Comments

- Advertisement -