بدھ, جنوری 22, 2025
اشتہار

رتن ناتھ سرشار: فسانۂ عجائب کے خالق کا تذکرہ

اشتہار

حیرت انگیز

اردو ادب رتن ناتھ سرشار کو ناول کا بنیادی تصوّر عطا کرنے والے ایک ادیب کے طور پر جانتی ہے۔ ڈپٹی نذیر احمد کے دوش بہ دوش انھوں نے بھی ناول نگاری کے اوّلین دور میں اپنی تخلیقات سے ملک گیر شہرت پائی۔

یہ 1878ء کے قریب کا وہ دور تھا جب انگریزی اثرات کے زیرِ اثر اردو ناول کا خاکہ مرتب ہو رہا تھا۔ اس دور میں سرشار کا مشہور ناول فسانۂ آزاد، اودھ اخبار میں شائع ہونا شروع ہوا۔ آج مصنّف، شاعر اور باکمال مترجم رتن ناتھ سرشار کا یومِ وفات ہے۔

سرشار 1847ء میں لکھنؤ میں پیدا ہوئے تھے۔ ان کا تعلق کشمیری برہمن خاندان سے تھا جو تجارت کی غرض سے کشمیر سے ہجرت کر کے لکھنؤ میں آباد ہوگیا تھا۔ سرشار نے اپنے دور کے رواج کے مطابق تعلیم مکمل کی اور عربی، فارسی اور انگریزی سے واقفیت حاصل کی۔ والد کا انتقال ہوا تو رتن ناتھ سرشار چار برس کے تھے۔ بعد میں اپنی قابلیت سے ایک اسکول میں مدرس ہوگئے اور لکھنے پڑھنے کا سلسلہ بھی جاری رکھا۔ وہ اودھ اخبار اور مرسلہ کشمیری) میں مضامین لکھتے تھے اور جلد ہی شہرت حاصل کر لی۔ 1878ء میں انھیں اودھ اخبار کا ایڈیٹر مقرر کر دیا گیا۔ ان کے مشہور ناول یعنی فسانۂ آزاد کے لکھنے کا سلسلہ یہیں سے شروع ہوا۔ کچھ عرصہ تک الہٰ آباد ہائی کورٹ میں مترجم کی حیثیت سے کام کیا۔ 1895ء میں حیدر آباد چلے آئے اور مہا راجا کشن پرساد سے وظیفہ ملنے لگا۔

- Advertisement -

سرشار کا پہلا مضمون ایک رسالہ ”مراسلہ کشمیر“ میں شائع ہوا۔ اس کے علاوہ سرشار کے کئی مضمون ”سررشتہ تعلیم اودھ، ریاض الاخبار، اودھ پنچ“ وغیرہ میں شائع ہوتے رہے۔ سرشار کی مشہور تصانیف میں سیر کوہسار، جام سرشار، کامنی، خدائی فوجدار شامل ہیں۔ رتن ناتھ سرشار کا ایک کارنامہ الف لیلہ کا فصیح و بلیغ اردو ترجمہ بھی ہے۔ اس ترجمہ کو برصغیر میں بہت مقبولیت ملی۔

فسانۂ آزاد سرشار کا وہ مشہور ناول ہے جس میں لکھنؤ کے سماجی پس منظر میں تصویریں‌ ابھرتی ہیں۔ اس شہر کی سماجی زندگی کے ہمہ گیر پہلوؤں سے اتنا گہرا ربط و ضبط اور رشتہ و تعلق اردو کے کسی اور ناول میں کم ملتا ہے جسے اکثر اردو ادب میں داستان کہا گیا ہے۔ فسانۂ آزاد پر اگرچہ کئی اعتراضات کیے گئے ہیں لیکن آج بھی فسانۂ آزاد سب سے زیادہ اہمیت رکھتا ہے۔ یہ ایک ایسی داستان ہے جسے اودھ اخبار کے لیے قلم برداشتہ لکھنا شروع کیا تھا۔

1903ء میں رتن ناتھ سرشار آج ہی کے دن وفات پاگئے تھے۔

(بھارت کے معروف شاعر و مصنف اجمل اجملی کے ایک مضمون سے ماخوذ)

Comments

اہم ترین

ویب ڈیسک
ویب ڈیسک
اے آر وائی نیوز کی ڈیجیٹل ڈیسک کی جانب سے شائع کی گئی خبریں

مزید خبریں