تازہ ترین

انٹرنیٹ استعمال کرنے والے پاکستانیوں کیلیے بُری خبر

اسلام آباد: انٹرنیٹ استعمال کرنے والے پاکستانیوں کیلیے بری...

بہت جلد فوج سے مذاکرات ہوں گے، شہریار آفریدی کا دعویٰ

اسلام آباد: سابق وفاقی وزیر و رہنما پاکستان تحریک...

ہم سب مل کر ٹیم پاکستان ہیں، آرمی چیف

آرمی چیف جنرل عاصم منیر نے کہا ہے کہ...

مرتے ہوئے شخص کو دکھائی دینے والے مناظر کی حقیقت کیا ہے؟

کچھ خوش قسمت افراد جو موت کے منہ سے واپس زندگی کی طرف پلٹ آتے ہیں کچھ عجیب و غریب مناظر کا ذکر کرتے ہیں جو انہوں نے زندگی اور موت کی سرحد پر دیکھے ہوتے ہیں، سائنس ان مناظر کی حقیقت جاننے کی کھوج میں ہے۔

آنکھوں کے سامنے سے لمحوں میں پوری زندگی کا گزرنا، کسی تاریک سرنگ کے دہانے پر روشنی اور دیگر چیزیں جن کے بارے میں اکثر موت کے منہ سے نکل کر زندگی کی جانب لوٹنے والے افراد بات کرتے ہیں۔

اس حوالے سے سائنس کچھ واضح طور پر کہنے سے قاصر ہے اور یہی وجہ ہے کہ سائنس دانوں نے اس حوالے سے پہلی بار ایک باقاعدہ نظر ثانی شدہ تحقیق کے نتائج جاری کیے ہیں۔

اس تحقیق کا بنیادی مقصد موت پر تحقیق کے اصولوں کو وضع کرنا تھا مگر اس کے ساتھ ساتھ دیگرچیزوں پر بھی روشنی ڈالی گئی۔

امریکا کی نیویارک یونیورسٹی لینگون ہیلتھ اور دیگر اداروں کی اس تحقیق میں کہا گیا کہ 21 ویں صدی میں موت کی تعریف وہ نہیں جو ایک سو سال پہلے تھی۔

ماہرین کا کہنا تھا کہ طویل عرصے تک سانس نہ لینے اور نبض تھم جانے کو موت کی بنیادی نشانی قرار دیا جاتا رہا مگر پھر طبی طریقے بہتر ہوئے تو ڈوب جانے والے افراد جن میں آکسیجن کی کمی اور نبض ختم ہوجاتی ہے، وہ اچھی قسمت اور طبی امداد کی مدد سے کئی گھنٹے بعد سانس لینے لگتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ کارڈیک اریسٹ (دل کی دھڑکن رک جانا) ہارٹ اٹیک نہیں بلکہ یہ ایک بیماری یا واقعے (کسی فرد کی موت) کے آخری مرحلے کی نمائندگی کرتا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ سی پی آر ٹیکنالوجی یا طریقے بہتر ہونے سے ثابت ہوتا ہے کہ موت ایک حتمی کیفیت نہیں بلکہ کچھ افراد میں اس کو ممکنہ طور پر ریورس بھی کیا جاسکتا ہے۔

انہوں نے کہا کہ شواہد سے عندیہ ملتا ہے کہ جسمانی اور ذہنی افعال موت کے وقت رک نہیں جاتے بلکہ یہ ثابت ہوچکا ہے کہ موت کے وقت دل کے تھم جانے سے دماغی خلیات کو ناقابل تلافی نقصان نہیں پہچنتا بلکہ ان کے مرنے میں کئی گھنٹے یا دن لگ سکتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ اگرچہ تحقیقی رپورٹس میں موت کے منہ سے واپس آنے والے افراد کے تجربات کو ثابت نہیں کیا جاسکا مگر ان کو مسترد بھی نہیں کیا گیا۔

ماہرین نے بتایا کہ بہت کم رپورٹس میں اس بات کی کھوج کی گئی کہ جب ہم مرتے ہیں تو کیا ہوتا ہے، مگر ان باتوں سے معلوم ہوتا ہے کہ کس طرح انسانوں کا شعور برقرار رہتا ہے اور مزید تحقیق کا راستہ کھلتا ہے۔

اسی طرح جسم سے روح کے الگ ہونے، کسی منزل کی جانب سفر، زندگی کا بامقصد ریویو یا کسی ایسے مقام پر پہنچ جانا جو گھر جیسا لگے یا زندگی کی جانب لوٹ آنا کوئی واہمہ نہیں بلکہ کچھ اور یا حقیقت ہے۔

Comments

- Advertisement -