تازہ ترین

پاکستان نے انسانی حقوق سے متعلق امریکا کی رپورٹ مسترد کردی

اسلام آباد: پاکستان نے امریکی محکمہ خارجہ کی انسانی...

وزیراعظم کی راناثنااللہ اور سعد رفیق کو بڑی پیشکش

اسلام آباد: وزیراعظم شہباز شریف اور اسحاق ڈار نے...

چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے پروٹوکول واپس کر دیا

چیف جسٹس آف پاکستان قاضی فائز عیسیٰ نے چیف...

کاروباری شخصیت کی وزیراعظم کو بانی پی ٹی آئی سے ہاتھ ملانے کی تجویز

کراچی: وزیراعظم شہباز شریف کو کاروباری شخصیت عارف حبیب...

ترک صدر کا آرمینیا آذربائیجان جنگ کے حوالے سے اہم بیان

قونیہ: ترکی کے صدر رجب طیب اردوان نے کھل کر کہا ہے کہ جب تک کاراباخ آرمینیائی قبضے سے آزاد نہیں ہوتا، آذربائیجان کی جدوجہد جاری رہے گی اور ترکی اپنے دوست ملک کے ساتھ کھڑا رہے گا۔

تفصیلات کے مطابق ترک صدر نے قونیا سٹی اسپتال کی افتتاحی تقریب سے خطاب میں کہا کہ کارا باخ کا مسئلہ حل نہ ہونے پر آرمینیا نے ایک بار پھر آذربائیجان پر حملہ کر دیا لیکن اس بار انھیں غیر متوقع نتیجے کا سامنا کرنا پڑا ہے۔

اردوان نے کہا برادر ملک آذربائیجان نے آرمینیا کے زیر قبضہ کارا باخ کو بچانے کے لیے ایک عظیم تحریک شروع کی ہے، آذربائیجانی فوج نے بڑی کامیابی سے پیش قدمی جاری رکھتے ہوئے بہت سے مقامات کو آزاد کروا لیا ہے۔

انھوں نے کہا ہم اپنے تمام تر وسائل کے ساتھ اپنے برادر اور دوست ملک آذربائیجان کے ساتھ کھڑے ہیں اور ان کے ساتھ کھڑے رہیں گے، یہ جدوجہد اس وقت تک جاری رہے گی جب تک کارا باخ کو آزاد نہیں کروا لیا جاتا۔

آرمینیا کی فوج کو پسپائی کا مزا چکھا کر دم لیں گے: آذربائیجان

یاد رہے کہ گزشتہ روز آذربائیجان کے صدر نے کہا تھا کہ اگر آرمینیا کی حکومت مکمل انخلا کے ہمارے مطالبے کو پورا کرتی ہے تو جنگ اور خوں ریزی ختم ہو جائے گی اور خطے میں امن قائم ہوگا۔

واضح رہے کہ مسلم اکثریتی ملک آذربائیجان اور عیسائی اکثریتی ملک آرمینیا کے مابین ہونے والی جھڑپیں 1918 سے جاری تنازعے کی وجہ سے ہیں۔ ان وسطی ایشیائی ممالک کے درمیان جاری کشیدگی سوویت یونین سے جڑی ہوئی ہے، ماضی میں نگورنو کاراباخ کے تنازعے پر دونوں ممالک میں جھڑپیں ہو چکی ہیں جس کے باعث ہزاروں افراد لقمہ اجل بنے۔

گزشتہ کچھ دنوں سے ایک بار پھر آرمینیا اور آذربائیجان کے مابین نگورنو کاراباخ کے متنازعہ علاقے میں شدید جھڑپیں شروع ہو گئی ہیں جن کے نتیجے میں اب تک 100 کے قریب سویلین و فوجی ہلاک ہو چکے ہیں جب کہ سیکڑوں زخمی ہیں۔

Comments

- Advertisement -