تازہ ترین

چاند پر پاکستان کا پہلا سیٹلائٹ مشن آج روانہ ہوگا

چاند پر پاکستان کا پہلا سیٹلائٹ مشن آج چین...

دیامر: مسافر بس کھائی میں گرنے سے 20 مسافر جاں بحق، متعدد زخمی

دیامر: یشوکل داس میں مسافر بس موڑ کاٹتے ہوئے...

وزیراعظم نے گندم درآمد اسکینڈل پر سیکرٹری فوڈ سیکیورٹی کو ہٹا دیا

گندم درآمد اسکینڈل پر وزیراعظم شہبازشریف نے ایکشن لیتے...

پی ٹی آئی نے الیکشن میں مبینہ بے قاعدگیوں پر وائٹ پیپر جاری کر دیا

اسلام آباد: پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) نے...

دنیا کے وہ خطے جہاں مرنا منع ہے! دلچسپ حقائق اور وجوہات

موت زندگی کی سب سے بڑی حقیقت ہے لیکن کیا آپ جانتے ہیں کہ دنیا میں کچھ خطے ایسے بھی جہاں جہاں لوگوں کے مرنے پر پابندی عائد ہے۔

جو اس دنیا میں آیا ہے اسے مرنا بھی ہے اور زندگی کی سب سے بڑی حقیقت موت ہی ہے۔ اس کا کوئی وقت بھی مقرر نہیں کبھی تو انسان دنیا میں آنکھ کھولے بغیر ہی موت کی وادی میں چلا جاتا ہے تو کبھی زندگی کی چند بہاریں دیکھ کر موت کو گلے لگانا پڑتا ہے۔ اگر کوئی ایک صدی یا اس سے بھی زائد دنیا دیکھ لے لیکن موت کی حقیقت اس کو بھی قبول کرنا ہوتی ہے۔

لیکن زندگی کی اس سب سے بڑی حقیقت کے برخلاف دنیا کے کچھ خطے ایسے بھی ہیں جہاں لوگوں کی مرنے پر بھی پابندی عائد کر دی گئی ہے اور خلاف ورزی کرنے پر جرمانے اور سزاؤں کا بھی اعلان کیا گیا ہے۔ ہے نہ ناقابل یقین بات لیکن حقیقت یہی ہے۔

ناروے:

ناروے کے قصبے لانگایربین میں 2 ہزار کے قریب افراد مقیم ہیں اور یہاں قبرستان بھی ہے مگر اسے دہائیوں سے استعمال نہیں کیا گیا۔ اس کی وجہ کافی حیران کن ہے۔ 1950 میں یہ انکشاف ہوا تھا کہ قبرستان میں دفن شدہ لاشیں ڈی کمپوز نہیں ہو رہیں۔

اس کی وجہ یہ تھی کہ یہاں کا موسم بہت سرد ہوتا ہے اور عموماً برف جمی رہتی ہے جس کے باعث وہاں دفن لاشوں میں کوئی تبدیلی نہیں آتی، جس سے جان لیوا جراثیم پھیلنے کا خطرہ بڑھتا ہے۔

ان جراثیموں کو پھیلنے سے روکنے کے لیے وہاں 1950 میں لوگوں کے مرنے پر پابندی عائد کی گئی اور قریب المرگ افراد کو ناروے کے مختلف حصوں میں منتقل کیا جاتا ہے۔

اسپین:

جنوبی اسپین کے قصبے لانجارون میں 1999 میں حکام نے قبروں کے لیے جگہ نہ ہونے پر رہائشیوں کے مرنے پر اس وقت تک پابندی عائد کر دی جب تک نئے قبرستان کے لیے جگہ نہیں مل جاتی۔

اس حکم نامے میں رہائشیوں کو کہا گیا تھا کہ وہ اپنی صحت کا بہت زیادہ خیال رکھیں تاکہ وہ قبرستان کے لیے زمین خریدنے تک زندہ رہ سکیں۔ اس کے بعد کیا ہوا یعنی قبرستان کے لیے زمین خریدی گئی یا نہیں اور وہاں اب بھی یہ قانون نافذ ہے یا نہیں، اس بارے میں تفصیلات موجود نہیں۔

برازیل:

برازیل کے قصبے Biritiba-Mirim کے مقامی قبرستان میں 2005 میں جگہ ختم ہوئی اور وفاقی حکومت نے نئے قبرستان کی اجازت نہیں دی تو وہاں کے میئر نے لوگوں کے مرنے پر ہی پابندی لگا۔ اس پابندی کا مقصد قبرستان کی تعمیر کی اجازت نہ دینے پر وفاقی حکومت کے خلاف احتجاج کرنا تھا۔

چونکہ یہ قصبہ زراعت کے حوالے سے معروف ہے تو ماحولیاتی قوانین کو جواز بنا کر نئے قبرستان کی تعمیر روکی گئی۔ تاہم وہاں 2010 میں نیا قبرستان تعمیر کرا دیا گیا تھا۔

فرانس:

جنوبی فرانس کے گاؤں Cugnaux کے قبرستانوں میں جگہ ختم ہونے اور زیرزمین پانی کی سطح بڑھنے کے نتیجے میں انتقال کر جانے والے افراد کی تدفین ایک مسئلہ بن گئی تھی۔ جو جگہ دستیاب تھی وہ ایک فوجی ائیر بیس کے قریب تھی اور وہاں وزارت دفاع نے تدفین کی اجازت دینے سے انکار کیا تو 2007 میں میئر نے ایسے افراد کے لیے مرنا غیر قانونی قرار دے دیا جو اپنی تدفین کا انتظام قبل از وقت نہیں کرتے۔ یہ اعلان کام کرگیا اور وزارت دفاع نے لوگوں کی تدفین کی اجازت دے دی۔

جنوبی فرانس میں ہی Cugnaux کے میئر سے متاثر ہوکر Sarpourenx کے میئر نے بھی اپنے رہائشیوں کے مرنے پر پابندی عائد کر دی اور اس کی وجہ بھی قبرستان میں تدفین کی گنجائش نہ ہونا تھی۔ میئر نے پابندی کے ساتھ خلاف ورزی کرنے والوں کو سخت سزا دینے کا بھی اعلان کیا تھا۔

میئر کے اس فیصلے کے خلاف کچھ لوگوں نے عدالت نے رجوع کیا۔ یہاں یہ بات دلچسپی سے خالی نہیں ہوگی کہ مقامی عدالت نے میئر کو قبرستان میں توسیع کی اجازت نہیں دی جبکہ مرنے کو غیر قانونی قرار دینے کے حکم کے خلاف بھی فیصلہ سنایا۔ جس پر مقامی افراد بھی میئر کے ساتھ ہوگئے۔ میئر اور لوگوں کے احتجاج کے باوجود کوئی فائدہ نہیں ہوا اور اب بھی وہاں مرنے پر پابندی عائد ہے۔

وہاں کسی فرد کو مرنے کی اجازت اسی وقت ہوتی ہے جب اس نے قبرستان میں پہلے سے جگہ حاصل کی ہوئی ہو، ورنہ کسی اور جگہ کا رخ کرنا پڑتا ہے۔

اٹلی:

جنوبی اٹلی کا قصبہ سیلیا بھی دنیا کے ان خطوں میں شامل ہے جہاں مرنا منع ہے اور یہ پابندی یہاں کے میئر نے 2015 میں عائد کی تھی۔ اس پابندی کی وجہ بھی انتہائی دلچسپ ہے۔ یہ قصبہ صرف چند سو کی آبادی پر مشتمل ہے اور اس میں سے بھی زیادہ تر کی عمر 65 سال سے زائد ہے۔

اسی لیے سیلیا کے میئر نے اس قصبے میں مرنے پر پابندی عائد کرتے ہوئے کہا کہ یہاں انسان کی موت درحقیقت قصبے کی موت ہے۔

ان کے مرنے پر پابندی کا بنیادی مقصد لوگوں کے اندر خود کو صحت مند رکھنے کی حوصلہ افزائی کرنا تھا اور جو فرد ہر سال اپنا طبی معائنہ نہیں کراتا، اس پر جرمانہ عائد کیا جاتا ہے۔

Comments

- Advertisement -