ریکوڈیک منصوبے سے بلوچستان کے لوگوں کیلئے ملازمتوں کے کافی مواقع پیدا ہوئے اور یہ پاکستانی معیشت کی ترقی میں کافی اہم کردار ادا کرسکتا ہے۔
اے آر وائی نیوز سے خصوصی گفتگو کرتے ہوئے ریکوڈیک کے حوالے سے وزیراعلیٰ بلوچستان سرفراز بگٹی نے کہا کہ بین الاقوامی برادری ہم پر اعتماد کررہی ہے اور ان کا اعتماد بڑھتا جارہا ہے، اب متحدہ عرب امارات آرہا ہے، سعودی عرب آرہا ہے اور دیگر ممالک بھی آرہے ہیں۔
سرفراز بگٹی نے بتایا کہ جب یہ کمپنیاں چل پڑیں گے اور مائننگ کا عمل شروع ہوجائے گا تو ہم سالانہ ایک ارب ڈالر پر چلے جائیں گے اور یہ پی ایس ٹی پی/ڈیولپمنٹ کے لحاظ سے 280 ارب ڈالر تک چلا جائے گا۔
انھوں نے کہا کہ ریکوڈیک ایک ایسی سرمایہ کاری ہے جس میں کمپنی نے پہلے ہی فلاح کے کام کیے ہیں، کچھ کمپنیاں ہیں جو پہلے کماتی ہیں پھر لوگوں کی فلاح کی طرف جاتی ہیں تاہم اس کمپنی نے پہلے ہی اسکول اور اسپتال تعمیر کیے ہیں اور یہ بچوں کو جاب کے مواقع بھی دے رہے ہیں۔
وزیراعلیٰ بلوچستان کا کہنا تھا کہ پاکستان کی موجودگی کو کوئی خطرہ نہیں ہے، بلوچستان ہاتھ سے کہیں نہیں جارہا ہے، تین چیزیں ہیں جس سے پاکستان کو توڑنے کی کوشش کی جارہی ہے، ایک وائلنس ہے دوسرا سوشل موبلائزیشن ہے جبکہ تیسرا سوشل میڈیا ہے۔
پاکستان کی ریاست کے خلاف بہت سارے پروپیگنڈا ٹول ہیں، یہ بات درست ہیں کہ بلوچستان میں دور دراز علاقے ہیں اور یہاں ڈیولپمنٹ کرنا آسان کام نہیں ہے۔
انھوں نے کہا کہ میں سمجھتا ہوں کہ یہ اَن پیرالل ڈیولپمنٹ ہے اور یہ صرف بلوچستان یا پاکستان کا مسئلہ نہیں ہے بلکہ یہ ترقی پذیر ملکوں کا مسئلہ ہے، مثلاً جو ترقی کراچی ہے میں ہے کیا ہو سکھر میں ہے، یا جو ترقی سکھر میں ہے وہ جیکب آباد میں ہے۔
سرفراز بگٹی نے مثال دیتے ہوئے کہا کہ نوکنڈی 80 کلو میٹر لمبی واٹر سپلائی اسکیم ہے اور غالباً یہ دنیا کی سب سے لمبی سپلائی لائن اسکیم ہے، اس طرح کے مسائل ضرور ہیں جن پر قابو پانے کی کوشش کی جارہی ہے۔