راولپنڈی: پاک فوج نے تھر کے عوام کے خوراک اور پانی مسائل کے حل کے لئے انقلابی اقدامات اٹھائے ، منصوبے سے 12 لاکھ سے زائد افراد مستفید ہو رہے ہیں۔
تفصیلات کے مطابق تھر کی عوام کے مسائل کو اجاگر کرنے سے لیکر حل تک پاک فوج نے انقلابی اقدامات کئے، ملک کے جنوب مشرقی حصے صحرائے تھر کا 94 فیصد حصہ صحرا اور 5 فیصد حصہ نیم صحرا ہے۔
ریت کے ٹیلوں، بنجر زمین پر بارشوں کی قلت سے صرف ایک فیصد حصہ قابل کاشت ہے، مشکلات کے باوجود تھر کا شمار دنیا کے گنجان آباد صحراؤں میں ہوتا ہے۔
تھر میں پانی کی عدم دستیابی یہاں کے رہائشیوں کاسب سےبڑامسئلہ رہا ہے ، تھرمیں زیرزمین پانی میں فلورائیڈکی زیادتی ہمیشہ سےمختلف بیماریوں کا باعث رہی ہے۔
سال 1980 میں فوج نے جنگی مشقوں کےاختتام پر تھر کے خوراک ،پانی کےمسائل کو اجاگرکیا ، پاک فوج نے اسی سال پینے کے صاف پانی کے لیے واٹر سپلائی لائنز کی بنیاد رکھی تھی ، صحرائی مسائل،پانی کی تقسیم کے منصوبے کی آپریشنل مینجمنٹ کی ذمہ داری فوج کوسونپی گئی۔
اس منصوبے سے 12 لاکھ سے زائد افراد مستفید ہو رہے ہیں، منصوبے سے پانی کےمسائل حل،لائیواسٹاک،کیٹل فارمنگ سےمعیشت میں بحالی آئی، پانی میں جراثیم کے خاتمے کیلئے پھٹکری اور دیگر کیمیکلز کا استعمال کیا جاتا ہے۔
تھکر کے رہائشی کا کہنا ہے کہ واٹرسپلائی لائنز بچھائی جانےسےہمارےعلاقےمیں بہت خوشحالی آئی ہے، میں بھی خوش ہوں اورمیرےجانور بھی خوش ہیں، زمین کاپانی پہلےبہت کڑواہوتا تھا لیکن اب بہت اچھاپانی ملتا ہے۔
صحرائےتھرمیں وسیع پیمانےپرواٹرسپائی لائنزکاجال بچھایا گیا ہے ، پاک فوج تھرکی عوام کی معاشی وسماجی بھلائی اوربحالی کے لیے ہرلمحہ کوشاں ہے، وہ دن دورنہیں جب تھرمیں تعلیمی اورزرعی منصوبےبھی شروع کیےجائیں گے، یہ منصوبےآنےوالی نسلوں کےلیےبھی محفوظ مستقبل کی ضمانت ہوں گے۔