اسلام آباد: پاکستانی میڈیا میں راکٹ لانچر ہاتھوں میں پکڑے ڈاکوؤں کی تصاویر سے غیر ملکی پروازوں کی بندش کا انکشاف ہوا ہے۔
تفصیلات کے مطابق ملکی میڈیا میں راکٹ لانچر اور اینٹی ایئرکرافٹ گنز ہاتھوں میں پکڑے ڈاکوؤں کی تصاویر چھپنے سے سول ایوی ایشن اتھارٹی بہت بڑی مشکل میں گرفتار ہو گئی تھی، ان تصاویر سے غیر ملکی پروازوں کی اچانک بندش کا بھی انکشاف ہوا ہے۔
سینیٹر ہدایت اللہ خان کی سربراہی میں سینٹ کی قائمہ کمیٹی برائے ایوی ایشن کے اجلاس میں ڈی جی سول ایوی ایشن خاقان مرتضیٰ نے بتایا کہ فضا میں طیارے کو نقصان پہنچانے والا کوئی میزائل پاکستان میں کسی کے پاس نہیں ہے۔
انھوں نے کہا ’’ایاسا بلیٹن کے بعد پہلے ہی دن اتحاد ایئر نے اپنی فلائٹس روک دی تھیں، لیکن سی اے اے نے بروقت تفصیلی بریفنگ کے بعد فلائٹس بحال کروائیں، اگر بروقت ردعمل نہ اتا تو شاید فلائٹس بند ہو چکی ہوتیں۔‘‘
خاقان مرتضیٰ کے مطابق یورپی ایوی ایشن ایجنسی (ایاسا) نے ایک بلیٹن میں ایڈوئزری جاری کی تھی، ہدایات میں طیاروں کو اینٹی ایئر کرافٹ گنز اور میزائل کے خطرے کی بات کی گئی تھی، اس سے قبل جرمنی، برطانیہ اور فرانس کی ایڈوئزری بھی جاری ہو چکی تھی، تاہم برطانیہ کی ایڈوئزری ختم ہو چکی ہے، لیکن اس ایڈوئزری کی بنیاد پر پاکستانی میڈیا میں کچھ ایسی خبریں بنی تھیں، جن میں ڈاکوؤں کے ہاتھوں میں اینٹی ایئر کرافٹ گنز اور راکٹ لانچر دکھائے گئے تھے۔
انھوں نے کمیٹی کو بتایا کہ برسلز میں میٹنگ میں ایاسا حکام نے کہا کہ آپ کے میڈیا اور پریس میں خبریں لگائی گئی ہیں، ایاسا ایڈوئزاری کے بعد اسی رات ہی پاکستان کے اوپر فلائٹس آپریشن رک گیا تھا، اس لیے میڈیا/پریس سے گزارش ہے ایسی خبروں سے اجتناب کیا جائے۔
انھوں نے کہا میزائل رینج 30 سے 24 سو فٹ تک ہوتی ہے، ان علاقوں میں فلائٹ 35/40 ہزار فٹ سے نیچے پرواز نہیں کرتی، اور طیارے کو نقصان پہنچانے والا کوئی میزائل پاکستان میں کسی کے پاس نہیں ہے۔
چیئرمین کمیٹی نے کہا کہ آج اس ایشو کو ایجنڈے میں شامل کرنے کا مقصد بھی یہی ہے، ڈی جی سی اے اے نے کہا کہ خبر لگانا میڈیا کا حق ہے لیکن تھوڑی سی ذمہ دارانہ رپورٹنگ ہو تو بہتر ہے۔
چیئرمین کمیٹی نے کہا کہ قومی ایئرلائن کے خلاف منفی خبر دینے والے ڈائریکٹر پی آئی اے کے خلاف تحقیقات کی جائیں، کمیٹی نے پی آئی اے حکام کو میڈیا کو محکمانہ کارروائی کی بھی ہدایت کی۔