تازہ ترین

چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے پروٹوکول واپس کر دیا

چیف جسٹس آف پاکستان قاضی فائز عیسیٰ نے چیف...

کاروباری شخصیت کی وزیراعظم کو بانی پی ٹی آئی سے ہاتھ ملانے کی تجویز

کراچی: وزیراعظم شہباز شریف کو کاروباری شخصیت عارف حبیب...

وزیراعظم شہباز شریف کی مزار قائد پر حاضری

وزیراعظم شہباز شریف ایک روزہ دورے پر کراچی پہنچ...

ایران کے صدر ڈاکٹر ابراہیم رئیسی دورہ پاکستان مکمل کرکے واپس روانہ

کراچی: ایران کے صدر ڈاکٹر ابراہیم رئیسی دورہ پاکستان...

نیرومررہا تھا، اور روم بانسری بجار ہا تھا۔

آج رومی سلطنت کے اس متغیر مزاج حاکم نیرو کلاڈیس سیزر کا یومِ وفات ہے جس کے احمقانہ فیصلوں کے سبب رومی سلطنت رو بہ زوال ہونا شروع ہوئی تھی۔

نیرو سلطنت روم کا شہنشاہ تھا جو پانچواں اور آخری سیزر ثابت ہوا۔ نیرو شہنشاہ کلاڈیس کا بھتیجا تھا، وہ 15 دسمبر 37ء کو پیدا ہوا۔ اس کی ماں نے شہنشاہ کلاڈیس سے نکاح ثانی کر لیا تھا اور اپنے بیٹے کے نام پر ولی عہدی کا اعلان کروادیا تھا۔ بعد ازاں نیرو کی ماں نے کلاڈیس کو زہر دے کر ہلاک کر ڈالا جس کے بعد نیرو شہنشاہ بن گیا۔

پہلے پہل تو وہ اچھا بادشاہ ثابت ہوا اور انتہائی ہوشمندی سے حکومت کرتا رہا لیکن بعد میں بگڑ گیا جس کی ذمہ داری اُس کی ماں ایگری پینا پر عائد ہوتی ہے۔ایگری پینا نے شہنشاہ کا درجہ حاصل کرتے ہی بیٹے کے سر پر سہرا باندھنے کی حسرت پوری کی مگر جلد ہی اس کا بیٹا اپنی بیوی سے اکتا گیا اور وہ پوپائیا نامی نئی لڑکی کے عشق میں مبتلا ہو گیا لیکن وہ جانتا تھا کہ وہ اپنی ماں کے ہوتے ہوئے شہنشاہ ہو کر بھی اپنی محبت نہیں پا سکتا لہذا اس نے من کی مراد پانے کیلئے ماں کو ابدی نیند سلا دیا اور راستہ ہموار ہونے پر اس نے اکتاویا کو طلاق دی اور پوپائیا سے بیاہ رچا لیا ۔

روم کی تاریخ کا یہ متلون مزاج بادشاہ 54ء سے 68ء تک روم کے سیاہ و سفید کا مالک رہا۔ مورخ فیصلہ نہیں کر پائے کہ اس کے سیاہ کارنامے زیادہ ہیں یا سفید۔ نیرو ظلم سفاکی اور بے حسی میں شہرت رکھتا تھا۔ نیرو نے اپنی ماں‘ دو بیویوں اور اپنے محسن کلاڈیس کے بیٹے کو قتل کرایا۔ 19 جولائی 64ء میں روم آگ کی لپیٹ میں آیا تھا۔ خوفناک آگ 5 دن تک بھڑکتی رہی 14 اضلاع میں سے 4 جل کر خاکستر سات بری طرح متاثر ہوئے۔

ایک روایت کے مطابق جب آگ روم کے در و دیوار کو بھسم کر رہی تھا اس وقت نیرو ایک پہاڑی پر بیٹھا بانسری بجا کر اس نظارے سے لطف اندوز ہو رہا تھا۔ یہ بھی کہا جاتا ہے کہ آگ اس کے حکم سے ہی لگائی گئی تھی۔

تاہم مورخ ٹیسی ٹس کے مطابق (اس واقعہ کے وقت اس کی عمر نو سال تھی)۔ جب روم شعلوں کی لپیٹ میں تھا نیرو روم میں نہیں بلکہ وہاں سے 39 میل دور اینٹیم میں تھا۔ اس نے واپسی پر ذاتی خزانے سے متاثرین کی بحالی کی کارروائیاں شروع کیں اور اپنا محل بے گھر ہونے والوں کے لیے کھول دیا۔ اس نے روم کو نئے سرے سے بسایا خوبصورت عمارتیں اور کشادہ سڑکیں تعمیر کرائیں۔

دیگر مورخین کے مطابق نیرو نے عیسائیوں پر آگ لگانے کا الزام لگا کر ان پر بہت ظلم ڈھائے ۔انہیں ہولناک سزائیں دیں کئی بدنصیبوں کو کتوں کے آگے زندہ پھینک کر موت کی سزا دی گئی اور کئی ایک کو زندہ آگ میں پھینک کر جلا دیا گیا ۔پھر اس نے روم کی تعمیر نو کے نام پر امیر اور غریب کی تخصیص کئے بغیر ان پر یکساں ٹیکس لگا دیے ۔ پورے روم میں جگہ جگہ بغاوتیں شروع ہو گئیں ۔ نیرو کی اپنی فوج نے اس کے خلاف بغاوت کر دی۔

سنہ 68ء میں فوج نے بغاوت کر دی تو نیرو ملک سے بھاگ نکلا۔ سینٹ نے نیرو موت کی سزا سنائی لیکن اس نے پھانسی سے قبل صرف 31 سال کی عمر میں آج کے دن یعنی 9 جون 68ء میں خود کشی کر لی تھی۔

Comments

- Advertisement -
فواد رضا
فواد رضا
سید فواد رضا اے آروائی نیوز کی آن لائن ڈیسک پر نیوز ایڈیٹر کے فرائض انجام دے رہے ہیں‘ انہوں نے جامعہ کراچی کے شعبہ تاریخ سے بی ایس کیا ہے اور ملک کی سیاسی اور سماجی صورتحال پرتنقیدی نظر رکھتے ہیں