اشتہار

مقبوضہ علاقے سے ‘قدیم قبرستان’ دریافت، ماجرا کیا ہے؟

اشتہار

حیرت انگیز

غزہ میں ماہرین آثار قدیمہ نے رومن دور کا قبرستان دریافت کرلیا ہے۔

آثار قدیمہ کی جانب سے پیر کے روز کیے گئے اعلان کے مطابق شمالی غزہ میں رومن عہد کے درجنوں مقبرے دریافت ہوئے ہیں اور تعمیراتی کام کے دوران دیگر جگہوں کی دریافت ہوئی ہے۔

حماس کے زیرانتظام وزارت برائے نوادرات اور سیاحت کے ایک محقق حیام البطار نے بتایا کہ مجموعی طور پر 63 قبروں کی نشاندہی کی گئی ہے، ایک قبر سے ملنے والی ہڈیاں اور نمونے دوسری صدی کے ہیں۔

- Advertisement -

تعمیرات سے منسلک کارکنوں نے رواں سال جنوری میں 31 مقبرے دریافت کیے تھے یہ مقبرے بیت لاہیا کے نزدیک دریافت ہوئے۔

یہ بھی پڑھیں: باپ کی بیٹے سے لازوال محبت، تصویر وائرل

یہ تعمیراتی کام مئی 2021 کی گیارہ روزہ جنگ کی تباہی کے بعد سے چل رہا ہے۔ تاہم تعمیراتی کام کو ان دریافتوں کی وجہ سے جزوی طور پر روک دیا گیا ہے۔

کھدائی کرنے والی ٹیم کے سربراہ فضل الاطل نے کہا کہ ہم مجموعی طور پر 75 سے 80 مقبرے ملنے کی توقع رکھتے ہیں، انہوں نے اس دریافت کو غزہ میں پایا جانے والا رومن دور کا پہلا مکمل قبرستان قرار دیا۔

البطار نے کہا کہ ان کی وزارت فرانسیسی ماہرین کی ایک ٹیم کے ساتھ اس سائٹ کے بارے میں مزید جاننے کے لیے کام کر رہی ہے، جو فی الحال عوام سے بند ہے۔

اس کے علاوہ دوہزار سال پرانے قبرستانوں کی دریافت یونانی تباہ شدہ بندرگاہ کے پاس ملی ہیں، نوادرات سے متعلقہ وزارت کی ٹیم ان مقبروں کو دستاویزی اعتبار سے محفوظ کرنے پر اور دریافت گاہ کو محفوظ بنانے میں ‘فوکس’ کر رہی ہے۔

Comments

اہم ترین

ویب ڈیسک
ویب ڈیسک
اے آر وائی نیوز کی ڈیجیٹل ڈیسک کی جانب سے شائع کی گئی خبریں

مزید خبریں