معروف پاکستانی اداکارہ رباب ہاشم نے انکشاف کیا ہے کہ مداح نے انہیں انسٹاگرام پر 200 میسجز کیے اور تحائف لے کر گھر بھی پہنچ گیا۔
اداکارہ رباب ہاشم نے حال ہی میں نجی ٹی وی کے مزاحیہ شو میں شرکت کی اس دوران میزبان نے پوچھا کہ کبھی کوئی ایسا واقعہ ہوا کہ آپ حیراہ رہ گئی ہوں کہ مداح نے یہ کیا کردیا؟
جواب میں رباب نے بتایا کہ جی بالکل ایسا ہوا ہے، ایک دفعہ مجھے انسٹاگرام پر ایک اکاؤنٹ سے بہت سارے پیغام آرہے تھے تقریباً دن کے کوئی 200 میسجز ہوں گے میں نے سوچا کہ ایسے ہی ہورہا ہوگا لیکن پھر ایسا ہوا کہ میری شوٹنگ سے چھٹی تھی۔
اداکارہ نے کہا کہ چھٹی والے دن گھر پر تھی تو بیل جی کوئی اندرون سندھ سے ایک خاتون اور مرد آئے تھے ان کے پاس باسکٹ تھی جس میں تحائف تھی وہ اصرار کرنے لگے کہ ہم بہت دور سے آئے ہیں آپ کو تحائف لینے ہی ہوں گے جب میں نے وہ تحفے لے لیے تھے وہ گھر کے باہر ہی کھڑے ہوگئے۔
انہوں نے کہا کہ دو لوگ تھے ایک لڑکا بھی تھا جب وہ جانہیں رہے تھے تو میں ان کو چیزیں واپس کرتے ہوئے کہا کہ یہ میں نہیں رکھ سکتی آپ میرے گھر کیسے آگئے اس کے بعد بھی عجیب و غریب میسجز آتے رہے۔
اس سے قبل اداکارہ رباب ہاشم حال ہی میں ایک پوڈکاسٹ میں شریک ہوئیں جس دوران میزبان نے ان سے معاشرے میں بڑھتی طلاق کی وجوہات سے متعلق سوال کیا تھا۔
رباب ہاشم کا کہنا تھا کہ طلاق کی کئی وجوہات ہیں، وقت کے ساتھ لوگوں میں برداشت کی کمی زیادہ پائی جانے لگی ہے۔
اداکارہ کا کہنا تھا کہ اگرچہ ہمیں معاشرے میں ہونے والی طلاق کی وجوہات کی حوصلہ افزائی نہیں کرنی چاہیے لیکن ان بڑھتے کیسز کی کئی وجوہات میں سے ایک یہ بھی ہے کہ پہلے ہمیں یہ بتایا جاتا تھا کہ شادی ہو گئی ہے اب برداشت کرو، شادی کے بعد کوئی بھی لڑکی علیحدگی کا قدم نہیں اٹھاسکتی لیکن آج کی نسل کی سوچ تبدیل ہو چکی ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ آج کی نسل کے لوگ سمجھتے ہیں اگر دو لوگوں کا رشتہ صحیح سمت نہیں جا رہا تو عزت اور محبت کے ساتھ راستے الگ کر لینا زیادہ بہتر ہے بجائے اس کے کہ آپ ایک ایسے رشتے میں بندھے رہیں جو خوشی نہ دے سکے۔
رباب ہاشم کا مزید کہنا تھا کہ اگر شادی شدہ زندگی میں مسائل ہوں تو دو لوگوں کے ساتھ بچوں کی زندگی بھی متاثر ہوتی ہے۔
اداکارہ کا کہنا تھا کہ کچھ کیسز میں طلاق بری چیز نہیں ہے، کہیں اب بھی ہمارے معاشرے میں لڑکیوں کو بتایا جاتا ہے کہ شادی ہوگئی اب اسے ہر حال میں نبھانا ہے لیکن میرا خیال ہے کہ والدین کو بچوں کا ساتھ دینا چاہیے اور انہیں بتانا چاہیے کہ ہم آپ کے ساتھ ہیں خاص طور پر بیٹیوں کو سمجھائیں کہ آپ کے پاس شادی کے بعد واپسی کا راستہ ہے لہٰذا خود کو اذیت میں نہ ڈالیں۔