اشتہار

روس، ترکی، ایران اور شام میں کیا مذاکرات ہوئے؟

اشتہار

حیرت انگیز

روس، شام، ترکی اور ایران کے وزرائے خارجہ نے شام کی جنگ کے دوران برسوں کی دشمنی کے بعد انقرہ اور دمشق کے درمیان تعلقات کی بحالی پر اعلیٰ سطح مذاکرات کے لیے ماسکو میں ملاقات کی ہے۔

شام کی سرکاری خبر رساں ایجنسی سانا نے شام کے وزیر خارجہ فیصل مقداد کے حوالے سے کہا کہ گزشتہ سالوں کی تمام تر تلخیوں کے باوجود، دمشق اور انقرہ کے لیے ایک ساتھ کام کرنے کا موقع موجود ہے لیکن شامی حکومت کی ترجیح ترکی سمیت تمام غیر ملکی فوجیوں کی موجودگی کو ختم کرنا تھی اس معاملے میں پیش رفت کے بغیر ہم جمود کا شکار رہیں گے اور کسی حقیقی نتائج تک نہیں پہنچ پائیں گے۔

شام کے شمال مغرب میں حزب اختلاف کے گروپوں کے زیر قبضہ علاقے شامل ہیں جن میں ترکی کی حمایت یافتہ مسلح افواج بھی شامل ہیں۔

- Advertisement -

روس کی وزارت خارجہ نے ایک بیان میں کہا کہ "مثبت اور تعمیری ماحول” رہا ہے اور ممالک کے نائب وزرائے خارجہ کو شام اور ترکی کے تعلقات کو آگے بڑھانے کے لیے روڈ میپ تیار کرنے کا کام سونپا جائے گا۔

اپنی افتتاحی تقریر میں روسی وزیر خارجہ سرگئی لاوروف نے امید ظاہر کی کہ یہ ملاقات ترکی اور شام کے تعلقات کو معمول پر لانے کے لیے ایک روڈ میپ تیار کرنے کی راہ ہموار کرے گی۔

دوسری جانب سعودی فرمانروا شاہ سلمان نے شامی صدر بشارالاسد کو عرب لیگ کے سربراہ اجلاس میں شرکت کی دعوت دے دی۔

سعودی عرب کی میزبانی میں عرب لیگ کا اجلاس 19 مئی کو جدہ میں ہو گا۔ بشارالاسد کو 2011 کے بعد پہلی مرتبہ کسی اجلاس میں شرکت کی دعوت دی گئی ہے۔

واضح رہے کہ 2011 میں شام میں خانہ جنگی کے بعد اس کی عرب لیگ سے رکنیت ختم کر دی گئی تھی جب کہ بیشتر عرب ممالک نے بھی تعلقات ختم کر لیے تھے۔

سعودی عرب میں ہونے والی عرب لیگ سمٹ کے دوان شام کی رکنیت بحال کرنے پر اتفاق کیا گیا تھا اور حالیہ دنوں میں سعودی عرب اور مصر سمیت کئی عرب ممالک نے شام کے ساتھ تعلقات کی بحالی کے لیے اعٰلی سطح دورے بھی کیے تھے۔

Comments

اہم ترین

ویب ڈیسک
ویب ڈیسک
اے آر وائی نیوز کی ڈیجیٹل ڈیسک کی جانب سے شائع کی گئی خبریں

مزید خبریں