تازہ ترین

چاند پر پاکستان کا پہلا سیٹلائٹ مشن آج روانہ ہوگا

چاند پر پاکستان کا پہلا سیٹلائٹ مشن آج چین...

دیامر: مسافر بس کھائی میں گرنے سے 20 مسافر جاں بحق، متعدد زخمی

دیامر: یشوکل داس میں مسافر بس موڑ کاٹتے ہوئے...

وزیراعظم نے گندم درآمد اسکینڈل پر سیکرٹری فوڈ سیکیورٹی کو ہٹا دیا

گندم درآمد اسکینڈل پر وزیراعظم شہبازشریف نے ایکشن لیتے...

پی ٹی آئی نے الیکشن میں مبینہ بے قاعدگیوں پر وائٹ پیپر جاری کر دیا

اسلام آباد: پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) نے...

روس یوکرین تنازعہ : صدر پوتن مذاکرات کیلئے تیار ہوگئے

ماسکو : روسی صدر ولادی میر پوتین نے کہا ہے کہ ان کا ملک یوکرین میں جنگ میں ملوّث تمام فریقوں کے ساتھ بات چیت کیلئے تیار ہے لیکن کیف اور اس کے مغربی حامیوں نے مذاکرات میں شامل ہونے سے انکار کردیا ہے۔

یہ بات انہوں نے سرکاری ٹیلی ویژن چینل سے نشر ہونے والے انٹرویو میں کہی، انہوں نے کہا کہ ہم قابل قبول حل کے لیے ہر ایک کے ساتھ بات چیت کرنے کو تیار ہیں لیکن یہ اب دوسرے فریق پر منحصر ہے کہ وہ مذاکرات کیلیے کس حد تک تیار ہے۔

غیر ملکی خبر رسان ادارے کی رپورٹ کے مطابق انہوں نے کہا کہ روس یوکرین میں صحیح سمت میں کام کررہا ہے کیونکہ مغرب امریکا کی قیادت میں روس کو تنہا کرنے کی کوشش کر رہا ہے، واشنگٹن اس بات سے انکار کرتا ہے کہ وہ روس کے خاتمے کی سازش کر رہا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ مجھے یقین ہے کہ ہم صحیح سمت میں کام کر رہے ہیں، ہم اپنے قومی مفادات اور اپنے شہریوں کے مفادات کا دفاع کررہے ہیں۔ ہمارے پاس اپنے شہریوں کی حفاظت کے علاوہ کوئی چارہ نہیں ہے۔۔

ایک سوال کے جواب میں کہ کیا مغرب کے ساتھ جیو پولیٹیکل تنازع خطرناک سطح پر پہنچ رہا ہے، صدرپوتین نے کہا کہ مجھے نہیں لگتا کہ یہ تنازع اتنا خطرناک ہے۔

انہوں نے کہا کہ مغرب نے 2014 میں میدان انقلاب کے مظاہروں میں روس نواز صدر کا تختہ الٹ کر یوکرین میں تنازع کا آغاز کیا تھا۔

اس انقلاب کے فوراً بعد ہی روس نے کریمیا کا الحاق کرلیا تھا اور روسی حمایت یافتہ علیحدگی پسند قوتوں نے مشرقی یوکرین میں فوج کے خلاف جنگ شروع کردی تھی۔

صدرپوتین نے کہا کہ دراصل یہاں بنیادی چیز ہمارے جیو پولیٹیکل مخالفین کی پالیسی ہے جس کا مقصد تاریخی طور پرروس کو الگ تھلگ کرنا ہے۔

انھوں نے یوکرین میں خصوصی فوجی آپریشن کو ایک اہم لمحہ قرار دیا جب ماسکو آخر کار ایک مغربی بلاک کے خلاف اٹھ کھڑا ہوا۔ اس کے بارے میں ان کا کہنا ہے کہ وہ 1991 میں سوویت یونین کے خاتمے کے بعد سے روس کو تباہ کرنے کی کوشش کر رہا ہے۔

یوکرین اور مغرب کا کہنا ہے کہ پوتین کے پاس سامراجی طرز کے قبضے کی جنگ کا کوئی جواز نہیں ہے۔اس جنگ نے پورے یوکرین میں مصائب اور موت کابیج بویا ہے جبکہ پوتین نے روس کو ایک ‘منفرد ملک’ قرار دیا اور کہا کہ اس کے عوام کی اکثریت اس کے دفاع کے لیے متحد ہے۔

پوتین نے کہا کہ جہاں تک اہم حصے کاتعلق ہے ہمارے 99.9 فیصد شہری، ہمارے لوگ جو مادر ِوطن کے مفادات کے لیے سب کچھ دینے کو تیار ہیں۔ روس ایک منفرد ملک ہے اور ہمارے پاس غیرمعمولی لوگ ہیں۔ روس کے وجود کی پوری تاریخ اس بات کی تصدیق کرتی ہے۔

پوتن نے مزید کہا کہ انھیں پورا یقین ہے کہ ان کی افواج پینٹاگون کے جدید ترین فضائی دفاعی نظام کو تباہ کردیں گی جسے امریکی صدر جو بائیڈن نے یوکرین بھیجنے کا وعدہ کیا ہے۔ پوتن نے پیٹریاٹ میزائل بیٹری کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ یقیناً ہم اسے سو فی صد تباہ کر دیں گے۔

واضح رہے کہ روس کے 24 فروری کو یوکرین پر حملے نے دوسری جنگ عظیم کے بعد یورپ میں سب سے زیادہ مہلک تنازعہ اور 1962 کے کیوبا میزائل بحران کے بعد ماسکو اور مغرب کے مابین سب سے بڑے تصادم کا آغاز کیا ہے اور تاحال اس جنگ کا کوئی اختتام نظر نہیں آرہا۔

کریملن کا کہنا ہے کہ وہ اس وقت تک لڑے گا جب تک اس کے تمام مقاصد حاصل نہیں ہو جاتے جبکہ کیف کا کہنا ہے کہ وہ اس وقت تک چین سے نہیں بیٹھے گا جب تک کہ ہر روسی فوجی کو اپنے تمام علاقوں سے بے دخل نہیں کر دیا جاتا، بشمول ریاست کریمیا جسے روس نے 2014 میں ضم کر لیا تھا۔

Comments

- Advertisement -