ریاض: سعودی عرب کے دارالحکومت ریاض میں روس اور امریکا کے درمیان مذاکرات 12 گھنٹے بعد ایک امید پر ختم ہو گئے۔
غیر ملکی میڈیا رپورٹس کے مطابق کریملن نے ریاض میں پیر کو منعقدہ روس امریکا مذاکرت کے حوالے سے کہا ہے کہ اس میں تکنیکی مسائل اور بحیرہ اسود میں جنگ بندی پر بات ہوئی ہے۔
دوسری طرف وائٹ ہاؤس کا کہنا ہے کہ روس کے ساتھ مذاکرات کا مقصد بحیرہ اسود میں جنگ بندی کے ہدف تک پہنچنا ہے، تاکہ جہاز رانی کی آزادانہ آمد و رفت ممکن ہو سکے۔
امریکی خصوصی ایلچی اسٹیو وٹکوف نے ان مذاکرات کے نتیجے میں دوسری جنگ عظیم کے بعد یورپ کے مہلک ترین تنازع کے خاتمے کی امید ظاہر کی ہے، فوکس نیوز سے گفتگو میں انھوں نے کہا کہ ’’لگتا ہے روسی صدر پیوٹن امن چاہتے ہیں۔‘‘
ایسا نہیں لگتا کہ پیوٹن پورا یورپ حاصل کرنا چاہتے ہیں، وہ برا آدمی نہیں، امریکی ایلچی
انھوں نے کہا ہم سعودی عرب میں کچھ حقیقی پیش رفت دیکھنے جا رہے ہیں، اس سے دونوں ممالک کے درمیان بحیرہ اسود میں جنگ بندی ہوگی، اور یوں ہم قدرتی طور پر مکمل جنگ بندی کی جانب جائیں گے۔
رپورٹس میں کہا گیا ہے کہ روس اور امریکا سعودی عرب میں اپنے حکام کے درمیان ہونے والی بات چیت کے نتائج کا تجزیہ کر رہے ہیں، کریملن نے کہا کہ دونوں فریقوں نے اتفاق کیا تھا کہ بات چیت میں ممکنہ بحری جنگ بندی پر توجہ مرکوز کی جائے گی۔ ترجمان دیمتری پیسکوف نے صحافیوں کو بتایا کہ دونوں ممالک کے وفود اپنے دارالحکومتوں کو واپس رپورٹ کر چکے ہیں، یہ وفود روس اور یوکرین کے درمیان بحیرہ اسود میں نیوی گیشن کے مسائل کے حل کے لیے کسی قسم کے معاہدے کے امکانات کا جائزہ لے رہے تھے۔
پیسکوف نے واضح کیا کہ ابھی دارالحکومتوں کو واپس آنے والی رپورٹس کا تجزیہ کیا جا رہا ہے، اس کے بعد ہی مفاہمت کے بارے میں کوئی بات کرنا ممکن ہوگا، فی الحال روس، امریکا اور یوکرین پر مشتمل سہ فریقی میٹنگ کے بارے میں کوئی بات نہیں ہوئی ہے۔