کراچی: مقتول سماجی کارکن سبین محمود کے ڈرائیور غلام عباس کو قتل کردیا، سبین محمود کے ڈرائیور انکے قتل کے واقعے کے چشم دید گواہ بھی تھے۔
تفصیلات کے مطابق کراچی کے علاقے کورنگی میں مقتول سماجی کارکن سبین محمود کے ڈرائیور غلام عباس کو نامعلوم افراد نے فائرنگ کرکے قتل کردیا، پولیس کے مطابق غلام عباس نماز پڑھ کر گھر واپس آرہے تھے کہ راستے میں موٹر سائیکل سوار حملہ آروں نے اُن پر فائرنگ کردی، جس کے نتیجے میں انہیں نائن ایم ایم پستول کی دو گولیاں لگیں۔
پولیس کا کہنا ہے کہ مقتول غلام عباس سبین محمود قتل کیس کا عینی شاہد تھا، جو پولیس کانسٹیبل اور اینٹی کرپشن میں تعینات تھا۔
پولیس حکام کے مطابق عینی شاہدین اورواقعاتی شہادتوں کی مدد سے ملزمان تک پہنچنے کے لیے کوششیں کی جارہی ہیں، جائے وقوع سے نائن ایم ایم کے دو خول ملے ہیں، جنہیں فرانزک لیب بھجوادیا گیا ہے، عینی شاہدین نے بتایا ہے کہ سبین محمود کے ڈرائیور غلام عباس کوقتل کرنےوالا شخص تنہا تھا، جس نے غلام عباس کو گھر سے باہر بلاکر فائرنگ کی۔
یاد رہے کہ اپریل 2015 میں سبین محمود کو نامعلوم افراد نے فائرنگ کرکے ہلاک کردیا تھا، جب وہ اپنی والدہ کے ساتھ بلوچستان میں گمشدہ افراد سے متعلق ایک سیمنار میں شرکت کے بعد گھر جا رہی تھیں، فائرنگ میں ان کی والدہ زخمی ہوئی تھیں۔
سبین محمود کے قتل کہ ایک ماہ کے بعد پولیس نے اسماعیلی برداری کی بس پر حملے کے الزام میں ملزمان طاہر حسین منہاس عرف سائیں عرف نذیر عرف زاہد، سعد عزیز عرف ٹن ٹن عرف جون، محمد اظہر عشرت عرف ماجد اور حافظ ناصر حسین عرف یاسر کو گرفتار کرنے کا دعویٰ کیا تھا۔
گرفتار ملزمان نے سانحہ صفورا اور سبین محمود کے قتل کا اعتراف کیا تھا۔
راجہ عمر خطاب نے کہا کہ غلام عباس سبین پر حملے کے وقت گاڑی کے پیچھے والی سیٹ پر بیٹھے ہوئے تھے جبکہ سبین خود گاڑی چلا رہی تھیں۔