اسلام آباد : سانحہ ساہیوال کے مقتول ذیشان اور خلیل کے اہل خانہ کی آج اسلام آبادمیں صدرڈاکٹر عارف علوی سے ملاقات متوقع ہے ، متاثرہ دونوں خاندانوں کے افراد کو ایوان صدربلایاگیا ہے۔
تفصیلات کے مطابق سانحہ ساہیوال میں جاں بحق ہونے والے ذیشان اور خلیل کے اہل خانہ لاہور سے اسلام آبادروانہ ہوگئے، ذیشان کےگھر سے ان کا بھائی احتشام اور والدہ جبکہ خلیل کےگھر سے ان کا بھائی جمیل اسلام آباد روانہ ہوا۔
ذیشان اور خلیل کے اہل خانہ کی صدر مملکت عارف علوی سے ملاقات متوقع ہے، متاثرہ دونوں خاندانوں کے افراد کو ایوان صدر بلایاگیا ہے، تھانہ کوٹ لکھپت پولیس کے اہلکار ذیشان کی فیملی کے ہمراہ روانہ ہوئے۔
گذشتہ روز ایڈیشنل چیف سیکریٹری داخلہ نے کہا تھا، ذیشان جاوید داعش کے عبد الرحمان گروپ کا سہولت کار تھا اور اسی گروپ نے ریٹائرڈ بریگیڈیئر طاہر مسعود اور علی حیدر گیلانی کو بھی اغوا کیا تھا۔
یاد رہے چند روز قبل سانحہ ساہیوال کے مقتول ذیشان کے بھائی احتشام کا کہنا تھا کہ مقتولین ذیشان اور خلیل کے دوستانہ تعلقات تھے، دہشت گردی سے کوئی تعلق نہیں تھا۔
دو روز قبل اے آر وائی نیوز کے پروگرام الیونتھ آور میں گفتگو کرتے ہوئے والدہ ذیشان کا کہنا تھا کہ میرا بیٹا دہشت گرد نہیں ہے، وہ نیو اسکول ماڈل ٹاؤن سے پڑھا تھا، میرا بیٹا ذیشان لائق تھا، دکان پر کمپیوٹر ٹھیک کرتا تھا، لیکن دکان میں آگ لگنے کے بعد سے گھر پر کمپیوٹر ٹھیک کرتا تھا۔
مزید پڑھیں : میرا بیٹا دہشت گرد نہیں ہے: ذیشان کی والدہ
واضح رہے کہ 19 جنوری کو ساہیوال کے قریب سی ٹی ڈی کے مبینہ جعلی مقابلے میں ایک بچی اور خاتون سمیت 4 افراد مارے گئے تھے، عینی شاہدین کا کہنا تھا کہ کار سواروں نے نہ گولیاں چلائیں، نہ مزاحمت کی جبکہ سی ٹی ڈی نے متضاد بیان دیا تھا۔
بعد ازاں ساہیوال واقعے پر وزیراعظم نے نوٹس لیتے ہوئے وزیراعلیٰ پنجاب عثمان بزدار کو تحقیقات کرکے واقعے کے ذمے داروں کے خلاف سخت کارروائی کا حکم دیا جبکہ وزیراعظم کی ہدایت پر فائرنگ کرنے والے اہلکاروں کو حراست میں لے لیا گیا اور محکمہ داخلہ پنجاب نے تحقیقات کے لیے جے آئی ٹی بنا دی۔
جی آئی ٹی نے خلیل اور اس کے خاندان کے قتل کا ذمہ دار سی ٹی ڈی افسران کو ٹھہرایا تھا جبکہ پنجاب حکومت کی جانب سے ذیشان کو دہشت گرد قرار دیا گیا تھا۔