نئی دہلی: بالی ووڈ اداکار سیف علی خان پر حملے کے الزام میں گرفتار بنگلہ دیشی ملزم کے والد نے بڑا فیصلہ کرلیا ہے۔
ممبئی پولیس نے 19 جنوری کو سیف علی خان پر چاقو سے حملہ کرنے کے الزام میں مبینہ بنگلہ دیشی شہری شریف الاسلام کو گرفتار کیا تھا، ملزم کے وکیل نے دعویٰ کیا تھا
کہ پولیس ان کے موکل کو قربانی کا بکرا بنا رہی ہے، وہ کئی سال سے ممبئی میں رہائش پذیر ہیں اور بھارتی شہری ہیں۔
تاہم اب ملزم کے والد محمد روحیل نے دعویٰ کیا کہ اس کے بیٹے کو بلاوجہ پھنسایا جارہا ہے، میں اپنے بیٹے کی رہائی کے لیے جلد اپنے ملک کی وزارتِ خارجہ اور بھارتی ہائی کمیشن سے رجوع کروں گا۔
بھارتی میڈیا کے مطابق شریف الاسلام کا والد محمد روحل بھارتی میڈیا کو بنگلہ دیش سے دیے گئے انٹرویو میں کہا کہ بھارت میں قیام کے لیے بیٹے کے پاس کوئی موزوں دستاویزات نہیں تھے اور وہ مسلسل گرفتاری کے خوف سے وہاں زندگی گزار رہا تھا۔
یہ بھی پڑھیں: چاقو حملے کے بعد سیف علی خان نے پہلا بیان جاری کر دیا
چاقو حملے کے بعد سیف علی خان نے پہلا بیان جاری کر دیا
سیف علی خان حملہ کیس میں گرفتار ملزم کے وکیل کا بڑا دعویٰ
شریف الاسلام کا والد نے مزید دعویٰ کیا کہ جنوری 2024 کے انتخابات میں شیخ حسینہ کے دوبارہ منتخب ہونے پر شریف الاسلام کو مجبوراً بنگلہ دیش چھوڑنا پڑا۔
محمد روحیل نے یہ الزام بھی عائد کیا کہ سی سی ٹی وی کے فوٹیج میں دکھائی دینے والا شخص میرا بیٹا نہیں ہے میرے بیٹے کو پھنسایا جارہا ہے، بیٹے کی گھرفتاری کا علم سوشل میڈیا سے ہوا، اس سلسلے میں بھارتی پولیس نے اب تک کوئی رابطہ نہیں کیا ہے۔
واضح رہے کہ سیف علی خان پر 16 جنوری کو گھر میں گھسنے والے شخص نے چاقو سے حملہ کیا تھا، جس سے اداکار شدید زخمی ہوگئے تھے اور ان کی متعدد سرجریز کی گئی تھیں۔
سیف علی تقریبا 6 دن اسپتال میں رہے تھے، انہیں 21 جنوری کو ڈسچارج کیا گیا تھا جب کہ پولیس نے پہلے مبینہ ملزم کو 20 جنوری کو گرفتار کیا تھا۔