بالی ووڈ اداکار سیف علی خان پر ڈکیتی کی کوشش کے دوران چاقو سے حملہ کرنے والا ملزم سے متعلق اہم خبر آگئی ہے۔
16 جنوری بدھ اور جمعرات کی درمیانی شب تقریباً 3 بجے کے قریب ممبئی شہر میں اداکار کے باندرا والے گھر میں ڈکیتی کی کوشش کی گئی جسے اداکار نے مزاحمت کرکے ناکام بنایا۔
مزاحمت کے دوران اداکار پر چاقو سے حملہ کیا گیا جس سے انہیں 6 زخم آئے جن میں سے 2 کافی گہرے تھے جبکہ ایک زخم ریڑھ کی ہڈی کے قریب ترین تھا، حملے کے بعد اداکار کو ممبئی کے لیلاوتی اسپتال منتقل کیا گیا تھا، جہاں ان کی کامیاب سرجری ہوئی تھی تاہم اب انہیں اسپتال سے ڈسچارج کردیا گیا۔
اس واقعے کے بعد ممبئی پولیس نے 70 گھنٹے کے بعد ملزم کو گرفتار کیا تھا، ملزم کی شناخت 30 سالہ محمد شہزاد کے نام سے ہوئی تھی جو کہ غیر قانونی طریقے سے ممبئی میں مقیم تھا۔
یہ بھی پڑھیں: چاقو حملے کے بعد سیف علی خان نے پہلا بیان جاری کر دیا
چاقو حملے کے بعد سیف علی خان نے پہلا بیان جاری کر دیا
سیف علی خان حملہ کیس میں گرفتار ملزم کے وکیل کا بڑا دعویٰ
سیف علی خان پر حملہ کرنے والے گرفتار ملزم سے متعلق روز نئی اپڈیٹ سامنے آرہی ہیں تاہم اب بھارتی میڈیا کا کہنا ہے کہ ملزم حملے کے بعد 2 گھنٹے تک سیف علی خان کی رہائش گاہ کی عمارت کے باغیچے میں چھپا رہا۔
بھارتی پولیس حکام کے مطابق گزشتہ بدھ اور جمعرات کی درمیانی شب (16 جنوری کو) حملہ آور واقعہ کے بعد اسی اپارٹمنٹ میں گھنٹوں تک چھپا رہا۔
بھارتی پولیس کا کہنا ہے کہ ابتدا میں اس نے تحقیقات کرنے والوں کو یہ دعویٰ کرکے گمراہ کرنے کی کوشش کی کہ وہ کولکتہ کا رہائشی ہے۔
تاہم پولیس نے اس کے جھوٹ کا پردہ چاک کرتے ہوئے بنگلہ دیش میں مقیم اس کے بھائی سے اس کے موبائل فون پر اسکول چھوڑنے کا سرٹیفکیٹ منگوایا۔
بھارتی میڈیا کے مطابق یہ سرٹیفیکٹ 30 سالہ ملزم کی بنگلہ دیشی شہریت کا مضبوط ثبوت بن گیا ہے، جس کی شناخت شریف الاسلام شہزاد محمد روحیلہ امین فقیر کے نام سے ہوئی ہے جس نے اپنا نام تبدیل کرکے وجے داس رکھا ہوا تھا۔