ممبئی: 2018 میں بالی وڈ کی MeToo موومنٹ کے دوران ساجد خان کی زندگی اُس وقت مشکلات کا شکار رہی جب وہ اکشے کمار کے ساتھ فلم ’ہاؤس فل 4‘ کا حصہ تھے۔
نامناسب رویے کے الزامات کی وجہ سے ساجد خان کا کیریئر شدید متاثر ہوا جبکہ انہیں راتوں رات کئی پروجیکٹس سے بھی الگ کر دیا گیا لیکن 6 سالوں تک خاموش رہے۔
انڈین میڈیا کی رپورٹس کے مطابق انہوں نے حالیہ انٹرویو میں اس عرصے میں ہونے والے جذباتی اور جسمانی نقصانات کے بارے میں بات کی۔
شدید ذہنی تناؤ سے لڑنے کا اعتراف کرتے ہوئے ساجد خان نے کہا کہ میں نے گزشتہ چھ سالوں میں متعدد بار اپنی زندگی ختم کرنے کی کوشش کی، میری زندگی ناقابل یقین حد تک چیلنجنگ رہی ہے خاص طور پر جب سے میں انڈین فلم اینڈ ٹیلی ویژن ڈائریکٹرز ایسوسی ایشن سے کلیئرنس ملنے کے باوجود کام سے محروم رہا، مالی مشکلات کی وجہ سے مجھے اپنا گھر بیچ کر کرائے کے اپارٹمنٹ میں جانا پڑا۔
ساجد خان نے اپنے والد کامران خان کی وفات کے بعد 14 سال کی عمر میں کمانا شروع کیا۔ انہوں نے انکشاف کیا کہ 2024 میں ان کی والدہ میناکا ایرانی کے کھونے سے ان کی جدوجہد مزید بڑھ گئی۔
انہوں نے کہا کہ وہ صرف میری ماں نہیں بلکہ میری ذمہ داری تھیں، میری خواہش ہے کہ وہ یہاں مجھے اپنی زندگی کو دوبارہ بنانے کی کوشش کرتے ہوئے دیکھتیں۔
اداکار نے تسلیم کیا کہ ہو سکتا ہے کہ ان کی اوٹ پٹانگ فطرت نے کیریئر کو نقصان پہنچایا، کیرئیر کے ابتدائی دور میں انہوں نے سرخیوں میں رہنے کیلیے سنسنی خیز تبصرے کیے۔
ان کا کہنا تھا کہ پیچھے مڑ کر دیکھتا ہوں میں انٹرویو میں کتنا بے پروا اور لاپرواہ ہوتا تھا، اگر میں وہ وقت واپس لا سکتا تو میں اپنے چھوٹے کو کہوں گا کہ بولنے سے پہلے سوچیں۔