تازہ ترین

پاکستان نے انسانی حقوق سے متعلق امریکا کی رپورٹ مسترد کردی

اسلام آباد: پاکستان نے امریکی محکمہ خارجہ کی انسانی...

وزیراعظم کی راناثنااللہ اور سعد رفیق کو بڑی پیشکش

اسلام آباد: وزیراعظم شہباز شریف اور اسحاق ڈار نے...

چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے پروٹوکول واپس کر دیا

چیف جسٹس آف پاکستان قاضی فائز عیسیٰ نے چیف...

کاروباری شخصیت کی وزیراعظم کو بانی پی ٹی آئی سے ہاتھ ملانے کی تجویز

کراچی: وزیراعظم شہباز شریف کو کاروباری شخصیت عارف حبیب...

تنخواہ 2 کروڑ سے زائد، کام آفس میں بے کار بیٹھنا

ڈبلن: آئرلینڈ میں ایک شخص ایسا بھی ہے جسے سالانہ 2 کروڑ روپے سے زائد تنخواہ دی جا رہی ہے لیکن کام اس سے کچھ نہیں لیا جا رہا۔

تفصیلات کے مطابق ڈبلن کی ایک کمپنی ’آئرش ریل‘ کے فنانس منیجر ڈرموٹ الاسٹیر ملز کی سالانہ تنخواہ ایک لاکھ 26 ہزار ڈالر (پاکستانی دو کروڑ روپے سے زائد) ہے، لیکن ان کا کہنا ہے کہ وہ ادارے میں اپنا زیادہ تر وقت اخبار پڑھتے، سینڈوچ کھاتے اور واک کرتے گزارتے ہیں۔

آفس میں بے کار بیٹھنے پر 2 کروڑ سے زائد تنخواہ لینے والے ملازم نے تنگ آ کر عدالت کا دروازہ کھٹکھٹا لیا ہے، انھوں نے عدالت میں کہا کہ 2014 میں کمپنی نے انھیں مالیاتی بے قاعدگی کی شکایت کرنے پر سائیڈ لائن کرنے کی سزا دی تھی۔

کام نہ ہونے کی شکایت پر کمپنی کے خلاف مقدمہ کرنے والے ملازم کا کہنا ہے کہ وہ جب چاہیں آفس آئیں اور جب چاہیں گھر چلے جائیں، کبھی آفس اور کبھی گھر سے کام کر لیتے ہیں۔

ملز کے مطابق انھیں جب آفس آنا ہو تو ساڑھے دس بجے آفس پہنچتے ہیں اور کوئی کام نہ ہونے پر ڈھائی بجے سے تین بجے کے دوران گھر واپس چلے جاتے ہیں، ہفتے کے پانچ کام کے دنوں میں وہ صرف دو دن جاتے ہیں۔

ڈرموٹ الاسٹیر ملز اگر آفس میں کام نہیں کرتے تو پھر کیا کرتے ہیں؟ انھوں نے بتایا کہ آفس پہنچنے پر وہ اپنی سیٹ پر جاتے ہی کمپیوٹر کھولتے ہیں، ای میلز چیک کرتے ہیں، لیکن وہاں ان کے کام سے متعلق کوئی ای میل یا پیغام نہیں ہوتا۔

ملز کا یہ بھی کہنا تھا کہ آفس میں کام تو ایک طرف، ادارے کا کوئی دوسرا ساتھی بھی ان کے ساتھ بات چیت نہیں کرتا۔

Comments

- Advertisement -